معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 5523
میں نے دو دکانیں خریدی تھیں۔ ان کا کرایہ پانچ ہزار آتا تھا ۔ میں سالانہ کرایہ کی زکوة بھی دیتا تھا۔ اب میں نے وہ دکان بیچ دی ہے اور اس کی اور زمین لے رہا ہوں۔ اس کی کل رقم 1200000 ہے۔ اس رقم پر زکوة ہوگی یا نہیں؟
میں نے دو دکانیں خریدی تھیں۔ ان کا کرایہ پانچ ہزار آتا تھا ۔ میں سالانہ کرایہ کی زکوة بھی دیتا تھا۔ اب میں نے وہ دکان بیچ دی ہے اور اس کی اور زمین لے رہا ہوں۔ اس کی کل رقم 1200000 ہے۔ اس رقم پر زکوة ہوگی یا نہیں؟
جواب نمبر: 552331-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 705/ ب= 597/ ب
اگر آپ کو یہ رقم رکھی ہوئی ہے اور ابھی زمین نہیں خریدی ہے اور زکاة کی ادائیگی کا وقت آگیا ہے تو اس رقم کی زکاة نکالنا واجب ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مفتی صاحب آپ کی
خدمت میں میرا یہ سوال ہے کہ ہمارے آفس میں ایک قانون ہے کہ ساڑھے سات بجے کے بعد
شام کا کھانا اوردوسری سہولیات کا الاؤنس ملتا ہے لیکن بوس کی مرضی ہوتی ہے کہ وہ
دے یا نہ دے۔ تو ایسی صورت حال میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟(۲)دوسرا یہ کہ
جیسے ہم سب کو کام کر تے کرتے دس بج جائے او رہمارا حاکم ہمیں ڈنر نہ کروائے لیکن
ہم ڈنر کا بل بنا کر اکاؤنٹ آفس میں دے دیں او رڈنر کے پیسے لے کر آپس میں تقسیم
کر لیں تو کیا یہ جائز ہوگا؟ (۳)تیسرا یہ کہ
ہمارے آفس میں گیارہ بجے کے بعد ٹیکسی کا کرایہ ملتا ہے لیکن اکثر اوقات ایسا ہوتا
ہے کہ ہم لوگ دس بج کر پچاس منٹ پر بھی چلے جاتے ہیں تو پھر ہم لوگ اپنے واوچر میں
گیارہ بجے یا اس سے زیادہ کا وقت لکھ کر ٹیکسی کا کرایہ لے لیتے ہیں تو کیا اس طرح
کرایہ لینا جائز ہو گا؟ اب میں آپ کو اخیر میں صحیح سے اپنا سوال سمجھا دیتا ہوں۔
(۱)دفتر کے قانون کے مطابق کام کیا جائے لیکن
پھر بھی کرایہ او رکھانا نہ ملے تو ایسی صورت حال میں ہم کو کیا کر نا چاہیے؟ (۲)ایسے
کھانے کے پیسہ کا مطالبہ کرنا جس کو کھایا ہی نہ گیا ہو توکیا وہ پیسہ جائز ہوگا؟
(۳)ایسا ٹیکسی کا کرایہ کہ جب ٹیکسی میں سفر
کیا ہی نہ گیا ہو یا گیارہ ہی نہ بجے ہوں تو کیا وہ پیسہ جائز ہوگا؟
کیا صرف سلام کرنے سے قطع تعلق ختم ہو جاتا ہے یا پہلے جیسے تعلقات رکھنے لازمی ہیں؟
4950 مناظرسونا دے کر قرض لینا كیسا ہے؟
5543 مناظرجتنے میں پلاٹ بیچا تھا اتنے پیسے دے کر واپس لینا؟
نماز سیکھنے اور سکھانے کے تعلق سے کچھ اہم کتابیں
7472 مناظرپیسہ کی سرمایہ کاری کرنے کی ایک اسکیم ہے۔
سرمایہ کاری کی مدت اس طرح ہے کہ میں ایک لاکھ چالیس ہزار پانچ سال کے لیے دوں گا
تو بدلہ میں کمپنی مجھ کو ہر ماہ چھہتر سو روپیہ دے گی پانچ سال تک او راخیر میں
کمپنی پچاس ہزار واپس کرے گی ایک لاکھ چالیس ہزار میں سے جس کی سرمایہ کاری کی گئی
تھی۔ یہ کمپنی ممبئی کی ہے، ان کے مطابق ہم سے لیا ہوا پیسہ سونا، کار، اور زمین کی
تجارت میں لگاتے ہیں۔ مجھے بتائیں کہ کیا اس طرح کی سرمایہ کاری اسلام میں جائز ہے
یا نہیں؟