• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 54202

    عنوان: زمین کو کرایہ پر دینا خواہ نقد سے دیا جائے خواہ اناج سے جائز ہے؛ البتہ اناج اس زمین کا نہ ٹھہرانا چاہیے بلکہ مطلق ہونا چاہیے

    سوال: کیا ایک سال کے لیے کرائے پر یا متعین اناج پر زمین کو کاشت کاری کے لیے دینا جائز ہے؟اگر آپ کاجواب ہاں ہے تو حوالے دیں ۔ یہ ایک اہم سوال ہے کیوں کہ اس سے چمپارن میں ہزاروں مسلمانوں کا معاملہ ہے۔ میں نے سنا ہے کہ نقد/متعین اناج کا حساب طے کرلینا جائز نہیں ہے ، اس لیے کہ اس شکل میں مالک زمین کو کوئی نقصان نہیں اٹھانا پڑتاہے اگر فصل برباد ہوجائے ، مالک زمین اپنا کرایہ لیتاہے اگر اس زمین سے کچھ پیدا نہ ہو اور اس طرح سے کرائے دار کو پورا نقصان ہوتاہے ۔ کچھ علماء کے نزدیک زمین کرائے پر دینا یا اناج متعین کرنا ایسا ہے جیسے اصل رقم کو ربا پر دینا ہے ، اور اس طرح سے معاملہ ربا کے دائرے میں آنے کی وجہ سے ناجائز ہوجاتاہے۔

    جواب نمبر: 54202

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1344-439/L=10/1435-U زمین کو کرایہ پر دینا خواہ نقد سے دیا جائے خواہ اناج سے جائز ہے؛ البتہ اناج اس زمین کا نہ ٹھہرانا چاہیے بلکہ مطلق ہونا چاہیے، جس جگہ کا بھی ہو یہ اجارہ کا معاملہ ہے اور اجارہ میں معین روپے یا معین اناج دونوں سے اجرت مقرر کرنا جائز ہے، اناج سے اجرت مقرر کرنا سود نہیں ہے، فتاویٰ رشیدیہ میں ہے: زمین کو کرایہ پر دینا درست ہے خواہ نقد سے دیا جائے خواہ غلہ سے مگر خاص زمین کا نہ ٹھہرانا چاہیے بلکہ مطلق ہونا چاہیے جس جگہ کا چاہے ہو۔ (فتاوی رشیدیدہ قدیم: ۵۱۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند