• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 53577

    عنوان: میں نے گذشتہ سال (2013) جنوری میں 10,75000 روپئے میں ایک فلیٹ خریدا تھا ، اب یہ فلیٹ کرایہ پر ہے ، لیکن اب مجھے اس کی اصل قیمت کا اندازہ نہیں ہے ، کیا آپ اس کی زکاة کے بارے میں بتا سکتے ہیں؟ (۲) بدعت کے صحیح معنی مثالوں کے ساتھ بتائیں ، نیز بتائیں کہ شرک اور بدعت کے درمیان کیا فرق ہے۔

    سوال: میں نے گذشتہ سال (2013) جنوری میں 10,75000 روپئے میں ایک فلیٹ خریدا تھا ، اب یہ فلیٹ کرایہ پر ہے ، لیکن اب مجھے اس کی اصل قیمت کا اندازہ نہیں ہے ، کیا آپ اس کی زکاة کے بارے میں بتا سکتے ہیں؟ (۲) بدعت کے صحیح معنی مثالوں کے ساتھ بتائیں ، نیز بتائیں کہ شرک اور بدعت کے درمیان کیا فرق ہے۔

    جواب نمبر: 53577

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1356-1092/B=9/1435-U کرایہ کے فلیٹ کی قیمت میں زکاة نہیں ہے، بلکہ جو آمدنی کرایہ کی حاصل ہو، اخراجات کے بعد سالانہ نصاب تک یعنی 52.5 تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زائد ہوجائے تو اس کا چالیسواں حصہ زکاة نکالنا آپ کے ذمہ واجب ہے۔ (۲) ایسا کام جو قرآن وحدیث سے ثابت نہ ہو اسے دین کا جز سمجھ کر کیا جائے اور اسے ضروری سمجھا جائے۔ نہ کرنے والوں پر نکیر کی جائے توایسے عمل کو بدعت کہتے ہیں، جیسے کھانا سامنے رکھ کر فاتحہ پڑھنا، عرس لگانا، تیجہ، دسواں، چالیسواں کرنا وغیرہ۔ اور شرک یہ ہے کہ اللہ کی صفات یا اس کی ذات میں کسی کو شریک گرداننا، جیسے اللہ کے علاوہ کسی کو معبود بنانا وغیرہ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند