• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 53322

    عنوان: كرایہ پر دیئے گئے مكان كو خالی ہونے كی صورت میں اگر مالك مكان دوسرے شخص كو كرایہ پر دے كر كرایہ وصول كرے تو كیا ایسا كرنا درست ہے؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ تین روم کا فلیٹ ہے جو غیر شادی شدہ لوگوں کی رہائش کے طور پر استعمال ہوتاہے۔ اگر کوئی شخص ایک مہینہ دو مہینہ اپنے ملک جاتا ہے اور اس کی جگہ پر کسی اور کو رکھ کر ہم کرایہ وصول کریں اور جو شخص چھٹی گیا ہے آنے کے بعد اس سے بھی پورا کرایہ لے لیں تو کیا یہ صحیح ہے (شریعت اجازت دیتی ہے ہم ایسا سسٹم بنائیں)۔ بیڈ کی جگہ خالی ہے جو کہ غیر شادی شدہ لوگوں کے لیے ہے کیا بغیر اجازت کسی اور کو رکھ کر ہم کرایہ لیں اور آنے کے بعد جو اصل بیڈ کا حق دار ہے اس سے بھی کرایہ وصول کریں یہ کمائی حلال ہوتی ہے کیا جس میں ایسا سسٹم بنا ہوا ہو؟

    جواب نمبر: 53322

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 986-725/L=9/1435-U مذکورہ بالا صورت میں جب کہ کرایہ پر لینے والا شخص گھر جانے کی صورت میں واپسی پر اتنی مدت کا کرایہ ادا کرتا ہے تو گویا اس کا قبضہ برقرار ہے؛ لہٰذا کسی اور کو وہ روم کرایہ پر دے کر اس سے بھی کرایہ لینا جائز نہیں، اس کرایہ کا حق داردراصل وہ اول کرایہ دار ہوگا جس نے روم کرایہ پر لے رکھا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند