• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 3415

    عنوان:

    میرا مسئلہ یہ ہے کہ ایک گاؤں میں زراعت کے لیے ہم کھاد استعمال کرتے ہیں، یہاں کھاد منافع پر لی جاتی ہے، لیکن جو کھاد ۷۰۰/ روپئے کی ہے وہ ۸۰۰/ ۹۰۰روپئے میں ملے گی اور یہ چھ مہینے کے ادھار پر ہوگی۔ اگر اس کھاد والے نے کسی دکان کی سلپ دیدی کہ اس دکان سے جاکے لے لو تو میں نے وہاں جا کر کھاد لینے کے بجائے وہاں سے کھاد کے پیسے لے لیے توکیا میرے لیے یہ حلال یہ حرام ؟ کھاد کی قیمت بالکل فکس نہیں کی جاتی ، لیکن پوری مدت پہ پیسے دیتے وقت میں نے اگر کچھ پیسے کی کنسیشن کروا لی تو کیا وہ مرے لیے جائز ہے یا نہیں؟ اگر یہ سود ہے تو براہ کرم، اس کا جواب دیں۔

    سوال:

    میرا مسئلہ یہ ہے کہ ایک گاؤں میں زراعت کے لیے ہم کھاد استعمال کرتے ہیں، یہاں کھاد منافع پر لی جاتی ہے، لیکن جو کھاد ۷۰۰/ روپئے کی ہے وہ ۸۰۰/ ۹۰۰روپئے میں ملے گی اور یہ چھ مہینے کے ادھار پر ہوگی۔ اگر اس کھاد والے نے کسی دکان کی سلپ دیدی کہ اس دکان سے جاکے لے لو تو میں نے وہاں جا کر کھاد لینے کے بجائے وہاں سے کھاد کے پیسے لے لیے توکیا میرے لیے یہ حلال یہ حرام ؟ کھاد کی قیمت بالکل فکس نہیں کی جاتی ، لیکن پوری مدت پہ پیسے دیتے وقت میں نے اگر کچھ پیسے کی کنسیشن کروا لی تو کیا وہ مرے لیے جائز ہے یا نہیں؟ اگر یہ سود ہے تو براہ کرم، اس کا جواب دیں۔

    جواب نمبر: 3415

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 271/ ج= 257/ ج

     

    آپ کا سوال مبہم اور غرمرتب ہے پوری شکل سمجھ میں نہ آسکی۔ کھاد منافع پر کس طرح لی جاتی ہے۔ کھاد والا سلپ کس طرح جاری کرتا ہے اور پھر اس سلپ کے بجائے کھاد کے پیسہ کس طرح وصول پاتا ہے۔ پوری صورت غیرواضح ہے۔ آپ کے لیے بہتر ہے کہ آپ اپنے یہاں کے مقامی مفتیانِ کرام سے سوال کریں وہ مذکورہ صورت سے پوری طرح واقف ہوں گے اور پوری بصیرت کے ساتھ مذکورہ طریقے کا شرعی حکم واضح کریں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند