• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 2214

    عنوان: زمین یا دوکان کی گروی شرعا جائز ہے یا نہیں؟

    سوال:

    (۱) گروی چاہے زمین کی ہو یا دوکان کی شرعا جائز ہے یا نہیں؟ اور جواز کی کونسی صورتیں ہیں تو فرمادیجیے۔

    (۲) کالی مہندی یا وسمہ لگانا کیسا ہے؟ اگر جوانی میں بال سفید ہوجائیں تو بیوی کی خاطر لگاسکتے ہیں یا نہیں؟ ہماری ہاں اکثر علماء داڑھی کو کالا رنگ یا مہندی یا وسمہ لگاتے ہیں آیا یہ درست ہے کہ نہیں؟ اگر درست ہے تو کس عمر تک لگانے کی اجازت ہے؟

    (۳) قربانی کس آدمی پر واجب ہے؟ اور کتنے مال پر واجب ہوتی ہے؟ ہمارے بعض علماء کہتے ہیں کہ جس کے پاس تین سے زیادہ جوڑے ہوں اس پر قربانی واجب ہے؟ مہربانی کرکے مال کی تعیین کرکے بتلادیجیے۔

    (۴) ہنڈی کا کاروبار شرعاً جائز ہے کہ نہیں؟ مثلاً سعودی عرب میں ایک مسافر ڈالر دے کر یہاں افغانستان میں اس کو افغانی دی جاتی ہے ریٹ کے حساب سے۔ ہنڈی والے لوگ اس سے کمیشن لیتے ہیں؟ آیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ بتلاکر ممنون فرمادیجیے۔

    جواب نمبر: 2214

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1090/ ب= 1021/ ب

     

    (۱) اگر کسی کو پیسوں کی سخت ضرورت پیش آگئی، کہیں سے قرض حسنہ کے طور پر بھی نہیں مل رہا ہے تو وہ شخص قرض لینے کے لیے اپنی زمین یا دوکان گروی رکھ سکتا ہے۔ شرعاً اجازت ہے، مگر جس کے پاس وہ زمین یا دوکان رہن رکھی گئی ہے وہ اس سے کوئی فائدہ نہیں اٹھاسکتا۔

    (۲) کالی مہندی لگانا حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے یہاں مکروہ تحریمی ہے۔ یہی مفتی بہ قول ہے۔ ہر عمر والوں کے لیے یہی حکم ہے۔

    (۳) جو آدمی صاحب نصاب ہو یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت اپنے پاس رکھتا ہو یعنی ۶۱۲ گرام اور ۳۶۰ ملی گرام چاندی کی قیمت کے برابر نقد مال رکھتا ہے یا اتنے کا ضرورت سے زائد سامان رکھتا ہے تو اس کے اوپر قربانی واجب ہے۔ مال کی تعیین صرافہ بازار سے معلوم فرمالیں۔

    (۴) اگر کوئی کسی کا پیسہ پہنچانے کی خدمت انجام دیتا ہے اور اس کے لیے بھاگ دوڑ کرتا ہے بار بار فون بھی کرتا ہے تو وہ اپنا حق المحنت پہلے سے طے کرکے لے سکتا ہے۔ شرعاً اس کی اجازت ہے۔ سود اور جوئے کی کوئی شکل نہ ہو اور خلاف قانون بھی نہ ہوناچاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند