• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 2046

    عنوان:

    تقسیم جائیداد کا مسئلہ

    سوال:

    میرا سوال یہ ہے کہ میرے ابو اور میرے تایانے ایک دکان لی تھی اور کراچی میں اس میں پی سی او کا کاروبار کیا تھا۔ اللہ کے فضل سے پی سی اوکا کاروبار بہت اچھا چلنے لگا ۔ اس کے بعد میرے ابو اور میرے تایانے ۱۹۹۸ میں اس پی سی او سے ایک ہوٹل خریدا ۔ اس وقت ۲۸ / لاکھ کا تھا اور ایک گھر لیاتھا ۶/ لاکھ کا ۔ اس کے بعد گھر کے حالات خراب ہوگئے تھے اور میرے تایانے کاروبار کا بٹورا کردیا جس میں پی سی او میرے ابو کے حصہ میں آیا اور ہوٹل اور گھر میرے تایا کے حصے میں آیا ۔ آج اس پی سی او کی قیمت دس لاکھ ہوگی۔ مجھے آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا یہ تقسیم ٹھیک تھی یا نہیں؟ پھر۶/ سال کے بعد میرے تایا اور میرے تایا کی بیوی ہمارے گھر پر آئیں ، ان لوگو ں نے کہا کہ آپ ہماری بیٹی کی شادی میں شرکت کریں تو میرے ابو مان گئے کہ ٹھیک ہے۔ اس کے بعد میرے تایا نے اپنا گھر کراچی سے باہر لے لیا وہ لوگ اس میں منتقل ہوگئے اور ہم لوگوں نے اس کے گھر کو رنگ وغیرہ کروایا اور ہم لوگ اس کے گھر پر اوپر والے فلور پر منتقل ہوگئے تو میرے تایا نے کہا کہ میرے ابو نے قبضہ کرلیا ہے آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ اب ہم لوگ کیا کریں ، ہمار ا صرف پی سی او کا ہی بزنس ہے جس سے صرف گھر کا خرچہ مشکل سے ہو پاتاہے ۔ میرے تایا کی ماہنا آمدنی تقریبا ۱۵۰۰۰۰/روپئے ہے ۔ آپ ہمیں یہ بتائیں کہ قرآن اور حدیث کی روشنی میں یہ ہمارا عمل صحیح ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 2046

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1936/ ھ= 1479/ ھ

     

    آپ کے تایا ٹھیک تو کہتے ہیں اگر آپ یا آپ کے ابو ان سے مکان خریدلیں یا قاعدہ شرعی طریق پر کرایہ کا معاملہ کرلیں یا کچھ مدت کے لیے تایا خوش دلی سے عاریةً رہنے کی ا جازت دیدیں تب تو قبضہ درست ہوجائے گا ورنہ ظاہر ہے کہ یہ قبضہ ناجائز ہی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند