معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 160611
جواب نمبر: 160611
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:815-772/N=8/1439
(۱): جی نہیں! یہ صورت جائز نہیں؛ کیوں کہ ڈپازٹ کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے اور قرض کی بنا پر کرایہ کی کمی سود کے حکم میں ہے۔
أنواع الربا،وأما الربا فھو علی ثلاثة أوجہ :أحدھا فی القروض، والثاني فی الدیون، والثالث فی الرھون۔الربا فی القروض فأما فی القروض فھو علی وجھین:أحدھما أن یقرض عشرة دراھم بأحد عشر درھما أو باثني عشر ونحوھا۔والآخر أن یجر إلی نفسہ منفعة بذلک القرض، أو تجر إلیہ وھو أن یبیعہ المستقرض شےئا بأرخص مما یباع أو یوٴجرہ أو یھبہ ………،ولو لم یکن سبب ذلک (ھذا ) القرض لما کان (ذلک )الفعل، فإن ذلک ربا ، وعلی ذلک قول إبراھیم النخعي: کل دین جر منفعة لا خیر فیہ (النتف فی الفتاوی ، ص ۴۸۴، ۴۸۵) ۔
(۲): یہ صورت بھی درست نہیں، آپ مکان مالک کو مکمل کرایہ دیں اور ڈپازٹ کے لیے راضی نہ ہوں اور اگر ڈپازٹ کے بغیر کوئی مکان نہ مل رہا ہو تو مجبوری میں آپ کم از کم ڈپازٹ دیں، یعنی:ڈپازٹ کی وجہ سے آپ کچھ بھی کرایہ کم نہ کرائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند