• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 160611

    عنوان: ڈپازٹ کی وجہ سے کرایہ کم کرانے کا حکم

    سوال: مفتی صاحب! میرا نام یوسف ہے اور میں بنگلور سے ہوں، میرے دو سوالات ہیں۔ (۱) یہاں پر لیز کے لئے لوگ گھر دے رہے ہیں، اور مجھے پتا ہے کہ یہ ناجائز ہے مگر یہ لوگ تھوڑا کرایہ لے کر جیسا کہ 10000 روپئے کا مکان 1000 روپئے پر دے رہے ہیں، کیا یہ شکل جائز ہے؟ پیشگی ۲/ لاکھ کی جگہ ۷/ لاکھ؟ (۲) اگر پہلی شکل جائز نہیں تو مکان مالک پیشگی میں ۲/ لاکھ کی جگہ تین دیں گے تو ۱۰/ کی جگہ 8000 روپیہ کرایہ بول رہے ہیں۔ اسی طرح سے ہر لاکھ پر 1000 کم بول رہے ہیں، اس شکل میں کہاں تک کرایہ جائز ہے؟ ایک مفتی صاحب بولتے ہیں کہ پہلی شکل جائز ہے، اور دوسرے مفتی صاحب کہتے ہیں دونوں شکل میں مارکیٹ ویلو کی 25% تک دینا جائز ہے؟ میں بہت تذبذب میں ہوں۔

    جواب نمبر: 160611

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:815-772/N=8/1439

     (۱): جی نہیں! یہ صورت جائز نہیں؛ کیوں کہ ڈپازٹ کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے اور قرض کی بنا پر کرایہ کی کمی سود کے حکم میں ہے۔

    أنواع الربا،وأما الربا فھو علی ثلاثة أوجہ :أحدھا فی القروض، والثاني فی الدیون، والثالث فی الرھون۔الربا فی القروض فأما فی القروض فھو علی وجھین:أحدھما أن یقرض عشرة دراھم بأحد عشر درھما أو باثني عشر ونحوھا۔والآخر أن یجر إلی نفسہ منفعة بذلک القرض، أو تجر إلیہ وھو أن یبیعہ المستقرض شےئا بأرخص مما یباع أو یوٴجرہ أو یھبہ ………،ولو لم یکن سبب ذلک (ھذا ) القرض لما کان (ذلک )الفعل، فإن ذلک ربا ، وعلی ذلک قول إبراھیم النخعي: کل دین جر منفعة لا خیر فیہ (النتف فی الفتاوی ، ص ۴۸۴، ۴۸۵) ۔

    (۲): یہ صورت بھی درست نہیں، آپ مکان مالک کو مکمل کرایہ دیں اور ڈپازٹ کے لیے راضی نہ ہوں اور اگر ڈپازٹ کے بغیر کوئی مکان نہ مل رہا ہو تو مجبوری میں آپ کم از کم ڈپازٹ دیں، یعنی:ڈپازٹ کی وجہ سے آپ کچھ بھی کرایہ کم نہ کرائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند