• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 158577

    عنوان: وعدہ اور معاہدہ پورا نہ كرنا

    سوال: حضرت، میں نے ویب ڈیزائن کا بزنس شروع کیا ہے اپنے تین دوستوں کے ساتھ مل کر۔ دوست فہیم ، عزت اور ثقلین نے وعدہ کیا کہ ان میں سے ہر ایک Rs.1,500,000/- انویسٹ کریں گے اور نفع اور نقصان میں 10% کے حصہ دار ہوں گے۔ ان تینوں کو تین مہینہ تک ماہانہ Rs.500,000/- بزنس میں انویسٹ کرنا تھا۔ بزنس کی ساری بنیاد انہیں پیسوں کی بنا پر تھی اور انہیں پیسوں کی وجہ سے بزنس نے آگے چلنا تھا۔ مگر کسی نے بھی وقت پر پیسے نہ دے سکا اور نہ ہی پورے پیسے ملے، جس کی وجہ سے بزنس نہیں چل سکا اور بزنس میں Rs.2,786,086/- کا نقصان ہوا (یہ وہ پیسے ہیں جو ملازمین کی تنخواہ، دفتر کا کرایہ، بل اور دیگر کاروباری خرچوں میں لگے)۔ باوجود تقاضہ کرنے کے مجھے وعدہ کی گئی رقم نہ دی گئی جس کی وجہ سے میری تمام کوششوں کے باوجود بزنس کو بند کرنا پڑا۔ کیونکہ ہمارے پاس بزنس چلانے کے لیے انویسٹمینٹ (سرمایہ کاری) نہیں تھی۔ ان تینوں حضرات نے جو پیسے دیئے ان کی تفصلات یہ ہیں:۔ عزت: Rs. 1,500,000 فہیم: Rs. 736,000 ثقلین: Rs. 0 (Zero) اس کاروبار کی نوعیت ایسی ہے کہ آپ پاکستان سے بیٹھ کر امریکہ (USA) میں کاروبار کرتے ہیں اور سارے کام کا دارومدار آپ کی ڈیجیٹل مارکیٹنگ پر ہوتا ہے اور اس کے لیے پیسے چاہئے ہوتے ہیں۔ ہوتا اس طرح سے ہے کہ آپ گوگل (GOOGLE) کے ذریعہ مارکیٹنگ کرتے ہیں اور گوگل آپ کا رابطہ ایسے لوگوں سے کرواتا ہے جو لوگوں کو ڈیزائن یا ویب ڈیزائن کی سروسیز ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں۔ جب مجھے اندازہ ہو گیا کہ فہیم اور ثقلین پیسے دینے سے قاصر ہیں تو میں نے اور لوگوں سے پیسے لے کر بزنس کرنے کی کوشش کی مگر پیسے نہیں ملے اور اس وجہ سے مجھے بزنس بند کرنا پڑا۔ یہاں یہ بات ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ میں ان سب سے پہلے ہی اپنی سیونگ، کار(گاڑی) یہاں تک کہ بیوی کے زیور تک استعمال کر چکا تھا ایک اور بزنس کے لیے۔ اسی بنا پر ان تینوں سے مل کر پلان بنایا تھا بزنس کا۔ مندرجہ بالا واقعات کی روشنی میں مجھے آپ سے مندرجہ سوالات کا جواب شریعت کی روشنی میں درکار ہے۔ (A) کیا مجھے ان لوگوں کو کوئی پیسے واپس کرنے ہیں؟ اگر ہاں! تو کتنے؟ (B) اب میرے پاس کوئی سیونگ ، پراپرٹی یا اثاثہ نہیں ہے اور مجھے نوکری کر کے گذارا کرنا ہے۔ میری تنخواہ ہی واحد ذریعہ آمدنی ہو گی۔ اس میں سے کتنے فیصد حصہ دینا ہوگا؟ (C) میرے کچھ ملازمین کی تنخواہ بھی واجب الاداء ہے، کیا بزنس بند ہونے کے باوجود مجھے ان کو تنخواہ دینی ہے؟ ان سوالوں کا جواب دے کر شکریہ کا موقع عطا فرمائیں۔ جزاک اللہ خیر

    جواب نمبر: 158577

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:569-709/M=7/1439

    وعدہ اور معاہدہ کرکے اس کو پورا نہ کرنا اور دھوکہ دینا شریعت میں بڑا گناہ ہے، جن دوستوں نے وعدہ کے مطابق رقم نہیں دی اور ان کی وجہ سے آپ کو بزنس میں نقصان اٹھانا پڑا، تو انھوں نے بہرحال غلط کیا؛ لیکن آپ کو بھی اتنا بڑا کاروبار شروع کرنے سے پہلے ہی مکمل سرمایہ کا نظم کرلینا چاہیے تھا محض لوگوں کے وعدے پر اتنا اعتماد ویقین نہیں کرنا چاہیے تھا، بہرحال صورت مسئولہ میں دوستوں کے مابین نفع ونقصان میں حصہ داری کا جو تناسب طے ہوا تھا اس طے شدہ تناسب کے مطابق نقصان کو وضع کرکے بقیہ رقم ان لوگوں کو واپس کردی جائے جن کا سرمایہ لگا ہوا ہے اور جن ملازمین کی تنخواہ باقی ہے ان کی تنخواہ کی ادائیگی لازم ہے، اگر یکبارگی دشوار ہو تو تدریجا کردی جائے اور اس کے لیے مناسب مہلت لے لی جائے اور اگر ملازمین اپنی تنخواہ یا شرکاء اپنا بقیہ سرمایہ بخوشی معاف کردیں تو ان کو اختیار ہے، معاف کردینے کی صورت میں آپ کے ذمہ سے اس کی ادائیگی ساقط ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند