عنوان: ہیوی ڈپوزٹ پر مکان کرائے پر لینے کا معاملہ کرنا
سوال: حضرت، میں نے دس لاکھ ہیوی ڈپوزٹ پر گھر لیا ہے رہنے کے لیے، جس میں 1147/- روپے بندھا ہے، یہاں پر زیادہ تر گھر ایک لاکھ ڈپوزٹ اور 8000/- کرایہ پر دیا جاتا ہے، تو اس مسئلہ کا قرآن و حدیث کی روشنی میں کیا فتوی لاگو ہوتا ہے؟ یہ ہیوی ڈپوزٹ کا سسٹم میں خیر ہے یا نہیں؟ اور اس ڈپوزٹ کے پیسوں پر زکات دینا ہے یا نہیں؟ اس پر ہمارے علمائے دیوبند کیا فرماتے ہیں؟
براہ کرم، آپ ہمیں بتائیں۔
جواب نمبر: 15752131-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 499-1399/H=1/1440
(۱) ہیوی ڈپوزٹ پر مکان کرائے پر لینے کا معاملہ کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ اس میں قرض سے نفع اٹھانے کی شکل پائی جاتا ہے۔
(۲) ڈپورزٹ کی رقم چونکہ قرض کے درجے میں ہے، اس لئے مکان مالک پر زکات واجب نہیں ہوگی بلکہ کرایہ دار پر ہی زکات واجب ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند