• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 151553

    عنوان: رشوت وغیرہ دے کر ناجائز طور پر کوئی زمین حاصل کرنا

    سوال: ایک شہر کے غرباء کو گھر بنانے کے لیے حکومت کی طرف سے پلاٹ دے کر دستاویزات (پٹا) بھی دیئے گئے تھے، وہ لوگ اس جگہ آبادی نہ ہونے کی وجہ سے گھر نہ بناسکے، تو چند احباب نے تحصیل دار سے رابطہ کرکے اسی پلاٹ کی جگہ کو کاشت کاری کی غرض سے حاصل کرنے کے بعد ان سے دینی مدرسہ کے احباب ان کو اور تحصیل دار کو مدرسہ کی مالیات میں سے رشوت دے کر حاصل کرکے اس زمین کو مدرسے کے تین احباب کے نام پر زمین کے پیسہ سے کتابیں بناکر مدرسے کے لیے وقف کرکے اس اراضی پر مدرسے کی عمارت بناکر اس جگہ پر مدرسہ بنانا یا پرانا مدرسہ اس جگہ پر منتقل کرنا چاہتے ہیں، لیکن وہ غرباء جن کو گھر بنانے کے لیے پٹا دیا تھا وہ اس کو حاصل کرنے کے لیے احتجاج وغیرہ کررہے ہیں۔ مدرسے والے تحصیل دار وغیرہ لوگوں کو مدرسے کے پیسہ سے رشوت دے کر ان کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے مدرسے کی عمارت بنارہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایسی اراضی میں دینی مدرسہ یا مسجد بناسکتے ہیں یا نہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں۔

    جواب نمبر: 151553

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 777-661/D=9/1438

     

    یہ مسئلہ تو بالکل واضح ہے کہ رشوت وغیرہ دے کر ناجائز طور پر کوئی زمین حاصل کرنا گناہ ہے اور اگر زمین میں کسی دوسرے انسان کا حق ثابت شدہ ہے تو حق العبد کو غصب کرنے کا بھی گناہ ہے، جس کا حل اور تدارک یہ ہے کہ ناجائز امور سے رجوع کرکے زمین اصل حقداران کو پہنچائی جائے۔

    سوال میں جو تفصیلات تحریر ہیں مدرسہ قائم کرنے والے کہاں تک ان تفصیلات کو حق اور درست مانتے ہیں؟ اور مدرسہ قائم کرنے کے جواز کے وجوہات (دلائل) ان کے پاس کیا ہیں؟ یہ سب باتیں قریب سے دیکھنے سمجھنے کی ہیں اور اس سلسلہ میں جو ثبوت اور گواہی ہو انھیں سننے کی ضرورت ہے بغیر اس کے کوئی فیصلہ کن رائے قائم نہیں کی جاسکتی؛ لہٰذا مقامی طور پر چند با اثر حضرات جن میں دو تین علماء بھی ہوں کے درمیان معاملہ پیش کیا جائے وہ حضرات معاملہ کی صحیح صورت حال کا جائزہ لے کر موافق شرع فیصلہ فرمادیں گے اور کسی خاص جز میں یہاں سے حکم شرعی معلوم کرنا ہو تو معلوم کرلیا جائے لیکن سوال پر ان حضرات نیز مدرسہ قائم کرنے والے حضرات کے دستخط ہوں پھر ان شاء اللہ جواب لکھ دیا جائے گا۔ اس کے مطابق سب لوگ عمل کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند