• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 151450

    عنوان: بھاگ کر شادی کرنے والوں سے تعلق رکھنا کیسا ہے؟

    سوال: ایک لڑکی نے گھر سے بھاگ کر ایک مسلم لڑکے سے نکاح کر لیا گھر والوں نے اس لڑکی سے قطع تعلّق کر لیا مگر ایک سال بعد وہ لڑکی اپنے گھر واپس آگئی اور اس کے والدین نے اس کو اپنا لیا ،والدین کے اس رخ سے لڑکی کے خاندان کے دیگر افراد ناراض ہو گئے ، وہ کہنے لگے کہ اس نے بھاگ کے شادی کی ہے ، لہذا اس سے ملنا جلنا شریعت کے خلاف ہے اور جبکہ لڑکی بالغ تھی کیا ایسی لڑکی سے رشتہ رکھنا خلاف شریعت ہے یا نہیں ؟کیا ایسی لڑکی سے معاملات رکھ سکتے ہیں؟ براہ کرم قرآن و سنّت کی روشنی میں اس کی وضاحت فرمایں۔

    جواب نمبر: 151450

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1235-1179/L=9/1438

    بالغہ لڑکی اگر باضابطہ ہم کفو میں گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرلیتی ہے تو نکاح صحیح اور درست ہو جاتا ہے ؛تاہم بالغہ لڑکی کا بھاگ کر اولیاء کی رضامندی کے بغیر نکاح کرلینا مناسب نہیں تھا ،اور چونکہ بھاگنے سے پہلے بالعموم ابتداء میں غلط تعلقات پیدا ہوتے ہیں ؛اس لیے اگر خاندان کے دیگر افراد ناراض تھے تو ان کا ناراض ہونا بجا تھا ؛لیکن جب اس لڑکی نے نکاح کرلیا اور اپنے سابقہ ناجائز تعلقات سے توبہ کرلیا تو اب خاندان کے دیگر افراد کو بھی چاہیے کہ تعلقات استوار کرلیں،قطع تعلق کی اسی حد تک اجازت ہے جب تک انسان گناہ پر برقرار ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند