• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 150024

    عنوان: ناجائز زمین پر قبضہ

    سوال: میرے ابو کی زمین پر ایک پڑوسی نے زور زبردستی سے ناجائز طریقے سے غیر قانونی سب سے اچھی زمین کے ایک ٹکڑے پر تقریباً بیس سال سے زیادہ کے عرصے سے زمین کے ایک ٹکڑے پر کم و بیش ۴۵/ اسکوائر فٹ پر بغیر اجازت نامہ کے قبضہ کرکے باتھ روم اور ٹوائلٹ بنایا، قانونی طور پر وہ اس زمین کی دعویداری بھی نہیں کر سکتا ہے، ٹالی کھولا (Tali khola) مکان بنانے کے دوران کئی بار زبانی طور پر میرے ابو نے زمین چھوڑنے کی درخواست و التجا کی مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا، تو اس ٹکڑے کو چھوڑ کر باقی زمین پر ٹالی گھولا (tali ghola) مکان بنایا، اس ڈر سے کہ باقی زمین پر وہ قبضہ بڑھا نہ سکے، میرے والد نے کئی سال پہلے ایک خط کے ذریعہ زمین خالی کرنے کو کہا تو اس نے ایک بڑی رقم کی مانگ کی، طاقت کے زور پر زمین کے اس ٹکڑے پر آج بھی وہ قبضہ کیا ہوا ہے، بدقسمتی سے وہ خط گم ہو گیا ہے، ہم لوگ بہت پریشانی میں ہیں، نئے سرے سے مکان کو بنانا چاہتے ہیں، شریعت کی روشنی میں اس کا کوئی حل بتائیں تاکہ دل و دماغ میں اللہ اور رسول کی بات سمجھ میں آجائے۔ میرا سوال ہے کہ زور زبردستی اور ناجائز قبضہ کا شریعت میں کیا حل ہے؟ اس طرح کے معاملات میں شریعت کا کیا حکم /فرمان موجود ہے؟ بغیر اجازت نامہ کے باتھ روم اور ٹوائلٹ بنانا پھر استعمال کرنا، بعدہ ایک بھاری رقم وصول کی مانگ کرنا، کہاں تک جائز اور حلال ہے؟ شکریہ۔

    جواب نمبر: 150024

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 654-609/sd=7/1438

     بشرط صحت سوال جس زمین پر آپ کے پڑوسی نے قبضہ کیا ہے، اگر وہ زمین حقیقت میں آپ ہی کے والد کی تھی، تو آپ کے پڑوسی نے اُس پر قبضہ کر کے سخت گناہ کا ارتکاب کیا، کسی کی زمین کا ایک ٹکڑا بھی غصب کرنے پر احادیث میں سخت وعید آئی ہے، آپ پڑوسی کو سمجھانے کی کوشش کریں اگر وہ باہمی مفاہمت سے زمین حوالہ نہ کرے، تو آپ کو شرعا قانونی کاروائی کرنے کا حق حاصل ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند