معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 149171
جواب نمبر: 149171
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 503-420/Sd=6/1438
سوال سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ بیٹا کمانے میں مستقل ہے، اُس کی حیثیت باپ کی تجارت وغیرہ میں تعاون کی نہیں ہے ، اِس لیے ایسی صورت میں لڑکا جو کچھ کماتا ہے، وہی اُس کا تنہا مالک و مختار ہے؛ البتہ اگر والدین محتاج اور ضرورت مند ہیں، کمانے پر قادر نہیں ہیں، تو اُن کا نفقہ بیٹے ہی پر لازم ہے (فتح القدیر ) لیکن صحت مند بھائی کانفقہ لازم نہیں ہے اور والدین کو شرعا یہ حق نہیں ہے کہ وہ کمانے والے بیٹے کو دوسرے صحت مند بیٹے کے لیے کمائی کا مخصوص حصہ خرچ کرنے پر مجبور کریں، اس سلسلے میں والد کی بات نہ ماننے پر بیٹا گنہگار نہیں ہوگا، تاہم بیٹے کو چاہیے کہ وہ بطور صلہ رحمی اپنے بھائی کا خیال رکھے، ضرورت کے موقع پر تعاون کرے؛ لیکن صحت مند بیٹے کا فرض یہ ہے کہ وہ خود کمانے کی کوشش کرے، قدرت کے باوجود نہ کمانا اور دوسرے سے سوال کرنا خواہ صراحتا ہو یا دلالة شریعت کی رو سے سخت ناجائز ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند