معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 148941
جواب نمبر: 148941
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 438-350/D=5/1438
برے الزام اور تہمت لگانے کی بات آپ نے بہت غلط کی اس کی تلافی کرکے بیوی کا دل صاف کرنا ضروری ہے، دونوں کے مزاج میں ابتداءً پوری موافقت نہ ہو تو بھی ناجائز اور نامناسب امور سے بچ کر جائز اور مباح امور میں ایک دوسرے کے ساتھ موافقت پیدا کرنے کی کوشش کرنا ضروری ہے۔
لہٰذا نان ونفقہ کی ذمہ داری جب شوہر اٹھانے کے لیے تیار ہے تو پھر بیوی کا ملازمت کے لیے اصرار اور ضد کرنا جائز نہیں، شوہر کے لیے بیوی کو ملازمت کرنے سے روکنے کا حق حاصل ہے، جس کی تابعداری بیوی پر ضروری ہوگی۔
نیز ملازمت کرنے میں اور بھی خرابیاں ہیں جو کسی مسلمان خاتون کے لیے مناسب نہیں ہیں، مثلاً بسا اوقات غیر مردوں سے بات چیت اور اختلاط کی نوبت آنا، بلاشرعی ضرورت کے گھر سے روزانہ باہر جانا، شوہر کے حقوق اور امور خانہ داری میں کوتاہی ہونا، وغیرہ۔
رہا یہ سوال کہ آئندہ اس کے ساتھ زندکی گزارنا مناسب ہوگا یا نہیں؟ تو اس کا فیصلہ ہمدرد اور بہی خواہ افراد کے مشورہ سے آپ دونوں خود ہی کرسکتے ہیں، ہمدرد اور بہی خواہ افراد آپ دونوں کے مکمل حالات ومزاج سے واقف ہوں۔
جو آپ دونوں میں موافقت پیدا کرنے کی ابتدائی کوشش کرچکے ہوں، اگر اس طرح کی کوشش کے باوجود ایک ساتھ زندگی گذارنے کے امکانات نظر نہ آرہے ہوں اس وقت تعلقات ختم کرنے پر غور کرسکتے ہیں اوراگر طلاق دینے کی نوبت آئے تو بہت سوچ سمجھ کر آئندہ کے معاملات طے کرکے طلاق کا اقدام کریں گے نیز ایک طلاق بائنہ سے زائد تین طلاق ہرگز نہ دیں اور دارالعلوم دیوبند کے ویب سائٹ پر ”طلاق ایک مستحکم قانون“ نامی رسالہ کا مطالعہ کرلیں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند