• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 147597

    عنوان: اگر كوئی كسی وجہ پیبسے چھـڑ كر چلا جائے تو كیا كریں؟

    سوال: میں ایک دن ہسپتال میں کام کرتا تھا ، وہاں پر مجھے ایک دن کاوٴنٹر پر پرچی بنانے کے لیے بٹھایا گیا، وہاں پر ایک مریض پانچ سوروپئے کا نوٹ لے کرآیا، پرچی کے تھے ۱۵۰/ روپئے، میں نے اس مریض کو کہا میرے پاس کھلے پیسے نہیں ہیں، تو وہ عورت پھر وہ فارمیسی والے کے پاس گئی اس نے کہا میرے پاس بھی نہیں ہیں، وہاں پر ایک لڑکا کھڑا تھا ہمارے عملہ کا ڈسپینسر تھا، اس نے عورت سے پانچ سو روپئے کا نوٹ لے کر میرے پاس آگیا، کہا تم پرچی بنا دو باقی پیسہ بعد میں دے دینا، پھر مریض ڈاکڑ کے پاس چلی گئی، بعد میں رقم نہ اسے یاد رہی اور نہ مجھے، میں نے شام کو اسی لڑکے سے کہا، عورت بقیہ رقم لینے نہیں آئی اب کیا بنے گا، اس نے کہا دو دن رکھ لو اگر نہ آئے تو مجھے دے دینا، کیوں کہ اس نے خود کہا کہ تجھے تو میں نے رقم دی تھی اس عورت نے تو نہیں۔ دو یا تین دن میں اس کا انتظار کرتا رہا پتا نہیں کون تھی، ہم تو ملازم تھے اس لڑکے (نعیم) نے کہا کہ بقیہ رقم ۳۵۰/ روپیہ بنتی تھی، میں نے اسے یہ کہہ کر دیدی کہ اب اس رقم کا جواب دہ توہو گا قیامت کے دن بھی، اس نے کہا ہاں تیرا قصور نہیں تو اس معاملہ سے آزاد ہے، (آپ جناب سے میں نے یہ پوچھا ہے کہ ان پیسوں کا میں بھی ذمہ دار ہوں یا وہ اکیلا ہے، حالانکہ میں نے اسے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ قیامت کے دن مجھ سے نہ پوچھنا کہ رقم تونے لی ہے اگر میں گنہگار ہوں تو مجھے کیا کرنا چاہئے؟) کیوں کہ اللہ پاک قرض داروں کو معاف نہیں کریں گے جب تک کہ وہ خود معاف نہ کردیں۔

    جواب نمبر: 147597

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 414-440/Sn=5/1438

    صورت مسئولہ میں ان شاء اللہ آپ پر کوئی مواخذہ نہ ہوگا؛ البتہ اگر آپ کے پاس گنجائش ہو تو ساڑھے تین سو روپئے اس خاتون کو (اگر اس کا پتہ لگ سکے) ورنہ کچھ انتظار کرکے کسی غریب کو بہ طور صدقہ دیدیں، اگر وسعت نہیں ہے تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند