• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 146235

    عنوان: بینک ملازم کے لڑکے کی چیزیں استعمال کر کے چپکے سے پیسے واپس کردینا؟

    سوال: (۱) میرے کمرے کے دوست کے والد بینک میں کام کرتے ہیں اور وہ اپنے والد سے ہی پیسہ لیتا ہے، ہم دونوں میں گہری دوستی ہے، وہ اکثر کچھ نہ کچھ کھانے پینے کی چیزیں مجھے دیتا رہتا ہے، اور میں بھی اس کی چیزیں بے تکلف استعمال کرتا ہوں، لیکن جتنا وہ مجھ پر خرچ کرتا ہے اس سے زیادہ میں اس پر خرچ کرتا ہوں، اور ساتھ ہی ساتھ میں اندازہ لگا کر کچھ پیسہ اس کے بیگ میں یا کتابوں میں چپکے سے ڈال دیتا ہوں، جسے وہ اپنا سمجھ کر لے لیتا ہے، شریعت کے اعتبار سے کیا اس کا کھانا میرے لیے حلال ہو جائے گا؟ جب کہ میں چپکے سے اس کی قیمت دے دیتا ہوں، مجھے کیا کرنا چاہئے؟ (۲) کیا مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ ہمارے اکابر میں سے کسی نے یہ بتائیں کہی ہیں کہ نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال آنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر میں نعوذ باللہ خاک ہو چکے ہیں، تمام نبیوں کی حیثیت اللہ کے سامنے چمار جیسی ہے نعوذ باللہ، اللہ جتنا چاہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پیدا کر سکتا ہے، مجنون کو اور کتوں کو علم غیب ہوتا ہے نعوذ باللہ، بریلوی لوگ یہی سب باتیں کرتے ہیں اور کتابوں کا حوالہ دیکھ کر لوگوں کو بہکا رہے ہیں۔

    جواب نمبر: 146235

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 225-372/L=4/1438

    (۱) اگر اس دوست کے والد بینک میں ایسی ملازمت کرتے ہیں جس میں سود لینے دینے یا سودی دستاویز تیار کرنے کے اعتبار سے سود پر تعاون کرنا پڑتا ہو تو ایسی ملازمت جائز نہیں اور اس پر ملنے والی اجرت بھی حلال نہیں ہے، اگر آپ کو یقین یا ظن غالب ہو کہ میرا دوست اپنے والد سے ہی رقم مانگ کر لاتا ہے تو اس کی کوئی چیز کھانے سے احتراز کریں اگر کبھی کھانے کی نوبت آجائے تو رقم خود ہی ادا کردیا کریں، اس کی چیز کھالینے کے بعد رقم اس کو دیدینا کافی نہیں۔

    (۲) ان سوالوں کے جوابات کے لیے آپ ”عباراتِ اکابر“ موٴلفہ سرفراز خاں صفدر رحمہ اللہ خریدکر اس کا مطالعہ کرلیں، اس کتاب بریلویوں کی طرف سے عبارات اکابر پر کیے گئے سوالوں کے جوابات مذکور ہیں، اس مختصر میں تفصیل جواب لکھنے کی گنجائش نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند