• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 54415

    عنوان: اگر قرآن پہ کسی سے زبردستی قسم اٹھائی جائے کہ فلاں لوگوں سے تعلق نہ رکھنا اور کسی کے ذریعہ بھی ان سے بات نہ کرنا تو کیا وہ قسم نباہنا ضروری ہے؟ جب کہ وہ قسم مجبوری میں لوگوں کے دباؤ کی وجہ سے اٹھائی گئی تھی۔

    سوال: اگر قرآن پہ کسی سے زبردستی قسم اٹھائی جائے کہ فلاں لوگوں سے تعلق نہ رکھنا اور کسی کے ذریعہ بھی ان سے بات نہ کرنا تو کیا وہ قسم نباہنا ضروری ہے؟ جب کہ وہ قسم مجبوری میں لوگوں کے دباؤ کی وجہ سے اٹھائی گئی تھی۔

    جواب نمبر: 54415

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1151-913/D=10/1435-U (۱) قسم مجبوری میں کھائی ہوئی بھی ہوجاتی ہے، اگر اسے توڑدے گا تو کفارہ ادا کرنا ہوگا، لیکن قرآن پر زبردستی قسم اٹھانے الخ کا کیا طریقہ کیا گیا، صرف قرآن ہاتھ میں اٹھالیا یا قرآن پر ہاتھ رکھ دیا زبان سے کچھ نہیں کہا تو اس سے قسم نہیں ہوئی، ہاں اگر زبان سے کہہ دیا کہ میں قرآن کی قسم کھاتا ہوں چاہے اسے اٹھایا یا اس پر ہاتھ رکھا ہو یا نہ رکھا ہو اس سے قسم ہوگئی۔ (۲) فلاں لوگ جن سے بات نہ کرنے یا تعلق نہ رکھنے کی قسم کھائی گئی اگر وہ رشتہ دار نہیں ہیں یا فاسق فاجر لوگ ہیں ان سے تعلق رکھنے میں دین یا دنیا کا ضرر ہے تو قسم باقی رکھ سکتا ہے اور اگر قریبی رشتہ دار ہیں یا دین ودنیا کا کوئی ضرر نہیں ہے تو ایسی قسم کو توڑدینا بہترہے، پھر کفارہ ادا کردے کیونکہ رشتہ قطع کرنا سخت گناہ ہے، اور بلاوجہ کسی مسلمان سے قطع تعلق یعنی سلام کلام بند کرنا بھی گناہ ہے، ایسی صورت میں حدیث میں ہدایت ہے کہ قسم توڑدے اور کفارہ ادا کردے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند