• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 30138

    عنوان: میں نے دل سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وعدہ کیا تھا کہ میں اپنے پڑوسی سے بات نہیں کروں گا جو میرے خلاف بے بنیاد الزامات لگارہے ہیں۔ چار سال قبل میں نے یہ وعدہ کیا تھا، لیکن حال میں کسی وجہ سے میرے پڑوسی میرے پاس آنے لگے ہیں۔ مجھے پڑوسی کو جواب دینا پڑتاہے، اس طرح سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا وعدہ کیا گیا ٹوٹ گیاہے ۔ اب میں بہت پریشان ہوں کیوں کہ آپ ﷺ کا میں بہت احترام کرتاہوں اور محبت کرتاہوں۔ اگر میں اپنے پڑوسی سے بات کروں تو یہ میرے وعدہ کے خلاف ہے جو میں نے کیا ہے۔ اور اگر میں پڑوسی سے بات نہ کروں یا جواب نہ دوں تو اس حدیث کی مخالفت ہوگی جس میں کہا گیا ہے کہ پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہونے چاہئے۔ 
    براہ کرم، بتائیں کہ کیا میں پڑوسی سے بات جاری رکھوں یا بات کرنے سے منع کردوں؟مجھے غلطی کا احساس ہے اور خوف ہے کہ اس دنیا میں یا آخرت میں مجھے سزاملے گی۔ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نارضگی سے بچنے کے لئے کفارہ دینا یا توبہ کرنا کافی ہوگا؟ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔ 

    سوال: میں نے دل سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وعدہ کیا تھا کہ میں اپنے پڑوسی سے بات نہیں کروں گا جو میرے خلاف بے بنیاد الزامات لگارہے ہیں۔ چار سال قبل میں نے یہ وعدہ کیا تھا، لیکن حال میں کسی وجہ سے میرے پڑوسی میرے پاس آنے لگے ہیں۔ مجھے پڑوسی کو جواب دینا پڑتاہے، اس طرح سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا وعدہ کیا گیا ٹوٹ گیاہے ۔ اب میں بہت پریشان ہوں کیوں کہ آپ ﷺ کا میں بہت احترام کرتاہوں اور محبت کرتاہوں۔ اگر میں اپنے پڑوسی سے بات کروں تو یہ میرے وعدہ کے خلاف ہے جو میں نے کیا ہے۔ اور اگر میں پڑوسی سے بات نہ کروں یا جواب نہ دوں تو اس حدیث کی مخالفت ہوگی جس میں کہا گیا ہے کہ پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہونے براہ کرم، بتائیں کہ کیا میں پڑوسی سے بات جاری رکھوں یا بات کرنے سے منع کردوں؟مجھے غلطی کا احساس ہے اور خوف ہے کہ اس دنیا میں یا آخرت میں مجھے سزاملے گی۔ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نارضگی سے بچنے کے لئے کفارہ دینا یا توبہ کرنا کافی ہوگا؟ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    چاہئے۔ 

    جواب نمبر: 30138

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):344=43-3/1432

    اگر خواب میں کوئی ایسا وعدہ کرے یا دل میں اس طرح کا تصور کرے تو شرعاً اس سے قسم منعقد نہ ہوگی۔ اپنے پڑوسی سے بات چیت کیجیے، پڑوسی کے حقوق ادا کیجیے، کوئی کفارہ اور توبہ آپ کے ذمہ واجب نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند