عنوان: میں نے آج سے چارسال پہلے ایک منت مانگی تھی کہ میرا دوست جس بیماری میں مبتلاء ہے ، اگر وہ اس سے نجات پاجائے تو میں ان شاء اللہ چالیس دن جماعت میں لگاؤں گا۔ میرا دوست اس بیماری سے ستر فیصد نجات پاچکاہے ، لیکن ابھی تک میں نے وقت نہیں لگا پایا اور میں بحرین میں رہتاہوں۔ 2012/ میں جون میں آنا ہوگا ، اس کے بعد ان شاء اللہ ضرور لگاؤں گا، اتنی تاخیر ہوئی ہے، کیا اس کا گناہ ہوگا ؟ کیا اس طرح منت مانگنی چاہئے یہ درست ہے یا نہیں؟ براہ کرم، تشفی بخش جواب دیں۔
سوال: میں نے آج سے چارسال پہلے ایک منت مانگی تھی کہ میرا دوست جس بیماری میں مبتلاء ہے ، اگر وہ اس سے نجات پاجائے تو میں ان شاء اللہ چالیس دن جماعت میں لگاؤں گا۔ میرا دوست اس بیماری سے ستر فیصد نجات پاچکاہے ، لیکن ابھی تک میں نے وقت نہیں لگا پایا اور میں بحرین میں رہتاہوں۔ 2012/ میں جون میں آنا ہوگا ، اس کے بعد ان شاء اللہ ضرور لگاؤں گا، اتنی تاخیر ہوئی ہے، کیا اس کا گناہ ہوگا ؟ کیا اس طرح منت مانگنی چاہئے یہ درست ہے یا نہیں؟ براہ کرم، تشفی بخش جواب دیں۔
جواب نمبر: 2872201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 98=98-1/1432
منت (نذر) اگرناجائز اور معصیت والے کام کی نہیں ہے تو منت مانگی جاسکتی ہے، البتہ نذر کی صحت کے لیے شرط یہ ہے کہ منذور عبادت مقصودہ میں سے ہو اور بلا استثناء کے ہو، صورت مسئولہ میں آپ کے لیے چالیس دن جماعت میں لگانے کا واجبی حکم تو نہیں ، البتہ جتنا جلد ہوسکے، حسب نیت وارادہ چالیس دن وقت لگالینا چاہیے، بلاوجہ تاخیر مناسب نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند