• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 166538

    عنوان: مسجد بنانے کی نذر کا حکم

    سوال: میری عمر اکیس سال ہے، میں نے یہ نذر کی تھی کہ اللہ مجھے امیر کردے ، میں مسجد بنواؤں گا، اور میں ابھی پڑھ ہی رہاہوں، مجھے اس کی اتنی سمجھ نہیں تھی، کیا اگر میں امیر ہوگیا تو مجھے مسجد بنوانی ضروری ہے؟

    جواب نمبر: 166538

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 277-260/H=3/1440

    منجملہ دیگر شرائط کے ایک شرط نذر کے صحیح اور منعقد ہونے کی یہ بھی ہے کہ جس چیز کی نذر مانی وہ قربتِ مقصودہ میں سے ہو اگرچہ مسجد بنانا واجب تو ہے مگر چونکہ قربت مقصودہ میں سے نہیں اس لئے امیر ہو جانے پر مسجد بنوانا نذر کی حیثیت سے واجب نہ ہوگا فتاویٰ شامی میں ہے ہٰذا صریح فی أن الشرط کون المنذور نفسہ عبادة مقصودة لا ما کان من جنسہ ولذا صححوا النذر بالوقف لان من جنسہ واجبا وہو بناء مسجد للمسلمین کما یأتی مع انک علمت ان بناء المسجد غیر مقصودة لذاتہ اھ، ص:۶۷/۳ (تحت مطلب فی احکام النذر ، ط: نعمانیہ) تاہم اللہ پاک وسعت دے اور امیر بنادے اور آپ مسجد ضرورت کی جگہ میں کہیں بنوادیں تو اجر کثیر کا موجب ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند