• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 160021

    عنوان: اپنی بات ثابت کرنے کے لئے قرآن اٹھانا اور قسم کھانا

    سوال: آپسی بات یا جھگڑے میں اپنی بات ثابت کرنے کے لئے حلف (قرآن) کا اٹھانا کیسا ہے؟ (۱) کسی کا بار بار یہ کہنا کہ میں قرآن اٹھاتا ہوں، کیسا ہے؟ (۲) کسی کے ہاتھ پر اپنی بات منوانے کے لئے قرآن رکھنا اور اس سے کہلوانا کیسا ہے؟ (۳) کسی کا اپنی بات سچ ثابت کرنے کے لئے حلف (قرآن) ہاتھ میں لینا اور قسم کھا کر کھانا کیسا ہے؟ (۴) جس شخص نے قرآن اٹھایا اور قسم کھائی اس کے لئے کیا حکم ہے؟ اوراگر کوئی جبراً قرآن ہاتھ میں دیدے، اس کے لئے کیا حکم ہے؟ (۵) جس نے قرآن اٹھاکر قسم کے ساتھ صحیح بات کہی اس کیا ہوگا اور اس کی بات کو جھٹلانے والا کیسا ہے؟

    جواب نمبر: 160021

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 799-1231/B=1/1440

    ۱۔ قاضی کے یہاں کسی بات کو ثابت کرنے کے لئے قسم نہیں کھائی جاتی بلکہ کسی انکار کرنے والے سے قسم لی جاتی ہے۔

    (۱) قرآن اٹھاکر قسم کھائے یا بغیر قرآن اٹھائے قسم کھائے، قسم یکساں رہتی ہے قرآن اس کے ہاتھ میں دے کر محض ڈرانا مقصود ہوتاہے کہ وہ جھوٹی قسم نہ کھائے۔

    (۲) یہ بھی محض اہمیت ظاہر کرنے کے لئے ہوتا ہے۔

    (۳) اس کا جواب اوپر آچکا ۔

    (۴) قرآن ہاتھ میں لے کر اگر کوئی جھوٹی قسم کھائے تو اس پر سنگین جرم عائد ہوگا۔

    (۵) قرآن اٹھاکر صحیح بات کوئی کہے یا بغیر قرآن اٹھائے سچ کہے یکساں ہے اور برابر ہے۔ قرآن صرف اہمیت جتانے کے لئے ہاتھ میں دیا جاتا ہے تاکہ کوئی جھوٹی قسم نہ کھائے ۔

    --------------------------

    جواب صحیح ہے البتہ اگر کوئی شخص دوسرے کو مطمئن کرنے کے لئے قرآن پاک کی یا اللہ کی سچی قسم کھائے تو اس کی گنجائش ہے۔ (ن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند