• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 156431

    عنوان: دو مرتبہ قسم ٹوٹ جائے تو كفارہ كیسے ادا كیا جائے گا؟

    سوال: اگر کسی نے قسم کھائی کہ اگر میں نے یہ فلاں گناہ کیا تو تین روزے رکھوں گا، اب دو دفعہ گناہ کرنے کے بعد یہ شخص چھ روزے رکھے گا یا ان کفاروں میں تداخل ہوگا کہ یہ شخص تین روزے رکھے ؟

    جواب نمبر: 156431

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:295-354/B=4/1439

    صورت مسئولہ میں شرط (فلاں گناہ) پائے جانے کے بعد ، حانث کو اختیار ہے، چاہے تو قسم کا کفارہ دے، ورنہ معلق (صرف تین روزے) اداء کرے؛ کیوں کہ سوال میں مذکور قسم صرف ایک بار کے لیے ہے؛ اس لیے ایک مرتبہ شرط (فلاں گناہ) کے پائے جانے کی صورت میں قسم ختم ہوجائے گی، اور آئندہ دوبارہ شرط (فلاں گناہ) کے بائے جانے کی صورت میں مزید کوئی کفارہ یا معلق (تین روزے) لازم نہ ہوگا۔ وفیہا (کلہا) تنحل أي تبطل الیمین ببطلان التعلیق إذا وجد الشرط مرة إلا في کلما قال الشامي تحتہ: أي تنتہي وتتم، وإذا تمت حنث فلا یتصور الحنث ثانیا إلا بیمین أخر؛ لأنہا غیر مقتضیة للعموم والتکرار لغة․ (التنویر مع الدر والرد: ۴/ ۶۰۵، کتاب الطلاق/ باب التعلیق، ط: زکریا) ثم إن علقہ بشرط یریدہ․․․ یوفي إن وجد وإن علقہ بما لم یردہ کإن زنیت بفلانة وفي بنذرہ أو کفر علی المذہب․ (التویر مع الدر والرد: ۵/ ۵۲۱، کتاب الأیمان، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند