• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 154942

    عنوان: غیر اللہ کے نام پر کوئی جانور ذبح کرنا یا غیر اللہ کے نام سے کوئی جانور کرنے کی نذرماننا كیسا ہے؟

    سوال: میرا آج کا سوال یہ ہے کہ ہمارے گھر کے لوگ مطلب ہماری دادی گھر کے لوگ شرک و بدعت میں مبتلا رہتے ہیں، نیاز فا تحہ کرتے ہیں..اور ہم لوگ مجبور ہیں ،اگر گھر کے قانون کے مطابق نہیں چلے تو بہت بڑی بات ہو جاتی ہے ۔سو میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری دادی جو ہیں وہ منت مانگنے والی ہے ، سو اب مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ ان لوگوں کے ساتھ ہی سب کرنا پڑتا تھا.....سو ایک بار میری بہن کی طبیت خراب ہو گی تو میری جو امی ہیں وہ ان لوگوں کے بہکاوے میں آ گئیں اور انہوں نے بھی منت مانگی تھی کہ اگر میری بیٹی اچھی ہو جائے گی تو میں بھی ایک بکری یہ فلاں بابا کے نام.سے کروں گی۔.......مگر جب ٹھیک ہو ہوگئی تو انہوں نے یہ منت پوری نہیں کی.....اور ابھی الحمداللہ ہم لوگ یہ بد عت کے کاموں سے بہت ہی دور ہیں۔ اللہ نے ہمارے گھر والے کو اس بدعت کی گھر سے نکالا اللہ کا بہت بڑا احسان ہے ...مگر میں پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ کیا وہ جو منت مانگی تھیں میری امی تو کیا اسے پورا کرنا ہوگا؟........براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 154942

    بسم الله الرحمن الرحيم

    7-6/N=1/1439Fatwa:

    غیر اللہ کے نام پر کوئی جانور ذبح کرنا یا غیر اللہ کے نام سے کوئی جانور کرنے کی نذرماننا درست نہیں، یہ ناجائز وحرام منت ہے اور ایسی منت کا پورا کرنا بھی جائز نہیں؛ اس لیے آپ کی امی کو چاہیے کہ سچی توبہ کریں اور آئندہ اس طرح کی کوئی منت نہ مانیں (فتاوی دار العلوم دیوبند، ۱۲: ۱۳۸، ۱۳۹، سوال: ۷۷، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم دیوبند)، باقی اگر وہ اپنی مرضی وخوشی سے کچھ اللہ کے راستہ میں خیرات کردیں تو اس میں کچھ حرج نہیں۔

    اور آپ لوگ اہل حق علمااور مشائخ سے ربط ضبط رکھیں، إن شاء اللہ بدعت وخرافات کی تمام چیزیں آہستہ آہستہ نکل جائیں گی اور آپ لوگوں کا مزاج اور گھر کا ماحول شریعت وسنت کے مطابق ہوجائے گا، اللہ تعالی ہم سب کو شریعت وسنت سے قریب سے قریب تر فرمائیں اور بدعات وخرافات سے دور رکھیں۔

    واعلم أن النذر الذي یقع للأموات من أکثر العوام وما یوٴخذ من الدراھم والشمع والزیت ونحوھا إلی ضرائح الأولیاء الکرام تقرباً إلیھم فھو بالإجماع باطل وحرام ما لم یقصدوا صرفھا لفقراء الأنام وقد ابتلي الناس بذلک ولا سیما في ھذہ الأعصار وقد بسطہ العلامة قاسم في شرح درر البحار (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصوم ، قبیل باب الاعتکاف، ۳: ۴۲۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”باطل وحرام“ لوجوہ: منھا أنہ نذر لمخلوق والنذر للمخلوق؛ لأنہ عبادة والعبادة لا تکون لمخلوق (رد المحتار)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند