• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 9787

    عنوان:

    میں ایک لڑکی سے بہت محبت کرتا ہوں۔ وہ بھی مجھے بہت پسند کرتی تھی۔ ہم دونوں نے ایک دوسرے سے کچھ نہیں کہا لیکن ہم اچھے دوست تھے۔ ہم دونوں میں ایک دفعہ لڑائی ہوئی اور میں دوسرے ملک چلا گیا لیکن کبھی کبھی اس سے بات ہوتی تھی۔ ایک سال کے بعد اس نے مجھے کہا کہ وہ مجھے بہت پیار کرتی ہے میں نیبھی یہی کہا کہ میں اس سے تب سے ہی پیار کرتا ہوں لیکن وہ بولی کہ پہلے کیوں نہیں بولے۔ وہ مجھے بولی کہ ایک دفعہ واپس آکر مجھے مل جاؤ کیوں کہ کچھ دیر بعد اس کی شادی تھی۔ میں اس کے لیے سب کچھ چھوڑ کر واپس گیا، اس سے ملا لیکن کوئی جسمانی تعلق نہیں رکھا بس اس سے دو دفعہ ملا اوراس سے پیار کیا اور بس۔ وہ بولی کہ اگر کوئی اور ہوتا تووہ فائدہ اٹھا سکتا تھا اس لیے مجھے معاف کردو ہم دونوں بس دھوکے میں رہے ۔میں نے اس کو کہا کہ ٹھیک ہے وہ شادی نہ کرے۔ لیکن وہ بولی کہ اگر اس نے شادی نہ کی تو اس کا باپ اس کی ماں کو طلاق دے دے گا۔ اس نے مجھ سے وعدہ کیا کہ اگر تم مجھے بعد میں قبول کرلوگے تو میں بعد میں واپس آؤں گی۔اس بار وہ اپنی ماں کے لیے قربانی دے دے ۔بس اس کی شادی ہوگئی لیکن شادی کے بعد وہ اپنے شوہر کے ساتھ خوش نہیں تھی کیوں کہ .............

    سوال:

    میں ایک لڑکی سے بہت محبت کرتا ہوں۔ وہ بھی مجھے بہت پسند کرتی تھی۔ ہم دونوں نے ایک دوسرے سے کچھ نہیں کہا لیکن ہم اچھے دوست تھے۔ ہم دونوں میں ایک دفعہ لڑائی ہوئی اور میں دوسرے ملک چلا گیا لیکن کبھی کبھی اس سے بات ہوتی تھی۔ ایک سال کے بعد اس نے مجھے کہا کہ وہ مجھے بہت پیار کرتی ہے میں نیبھی یہی کہا کہ میں اس سے تب سے ہی پیار کرتا ہوں لیکن وہ بولی کہ پہلے کیوں نہیں بولے۔ وہ مجھے بولی کہ ایک دفعہ واپس آکر مجھے مل جاؤ کیوں کہ کچھ دیر بعد اس کی شادی تھی۔ میں اس کے لیے سب کچھ چھوڑ کر واپس گیا، اس سے ملا لیکن کوئی جسمانی تعلق نہیں رکھا بس اس سے دو دفعہ ملا اوراس سے پیار کیا اور بس۔ وہ بولی کہ اگر کوئی اور ہوتا تووہ فائدہ اٹھا سکتا تھا اس لیے مجھے معاف کردو ہم دونوں بس دھوکے میں رہے ۔میں نے اس کو کہا کہ ٹھیک ہے وہ شادی نہ کرے۔ لیکن وہ بولی کہ اگر اس نے شادی نہ کی تو اس کا باپ اس کی ماں کو طلاق دے دے گا۔ اس نے مجھ سے وعدہ کیا کہ اگر تم مجھے بعد میں قبول کرلوگے تو میں بعد میں واپس آؤں گی۔اس بار وہ اپنی ماں کے لیے قربانی دے دے ۔بس اس کی شادی ہوگئی لیکن شادی کے بعد وہ اپنے شوہر کے ساتھ خوش نہیں تھی کیوں کہ اس کے شوہر کے باہر جنسی تعلق تھے ، اس لیے چھ ماہ تک میں اس سے فون پر بات کرتا رہا وہ بولتی تھی کہ میں واپس آؤں گی اگر نہ آئی تو مر کر دکھاؤں گی۔جہاں اس کی شادی ہوئی ہے وہ اس کے قریبی رشتہ دار ہیں اس لیے اس کو چھوڑنا بھی آسان نہیں۔ اب تھوڑے دنوں سے مجھے وہ کچھ بدلی بدلی سی لگ رہی ہے۔ بہت زیادہ چڑچڑی ہوگئی ہے۔ مجھ سے ٹھیک طرح سے بات بھی نہیں کرتی۔ کہتی ہے میں کیا کروں میں تمہارے پاس آنا چاہتی ہوں پر مجھے کوئی صورت نظر نہیں آتی ہے۔ اس کے گھر والے ماں باپ اس کا تعاون نہیں کررہے ہیں۔میں اب بھی اس سے بہت زیادہ پیار کرتا ہوں اور اس کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ اس کے بغیر سکون نہیں ملتا۔ نیند نہیں آتی کسی کام میں دل نہیں لگتا ۔ ہر وقت صرف اس کا خیال کہ پتہ نہیں وہ واپس آئے گی یا نہیں۔ نہ آئی تو میں مر جاؤں گا میں کیسے رہوں گا اس کے بغیر۔ برائے کرم آپ کوئی وظیفہ بتائیں جس سے وہ واپس آجائے اور اس کا شوہر خود ہی چھوڑ دے اور مجھے سکون مل جائے۔ ہم دونوں ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے ہیں۔ (سچی محبت)

    جواب نمبر: 9787

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 53=53/ ل

     

    اب جب کہ اس لڑکی کی شادی ہوگئی ہے اور وہ اپنے شوہر کے پاس رہنے لگی ہے تو کسی عمل وغیرہ کے ذریعے ان دونوں میں تفریق کرانا جائز نہیں، آپ صبر سے کام لیں اور رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیَّاتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَّجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا اور رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّفِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ کثرت سے پڑھتے رہیں، ان شاء اللہ آپ کو اس سے اچھی اور نیک بیوی نصیب ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند