• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 9744

    عنوان:

    ہم گزشتہ دوسال سے شادی شدہ ہیں اورہماری شادی محبت کی شادی ہے۔ در اصل میری ماں نے میرے ذہن میں اس طرح کا خیال پیدا کیا کہ اگر تم اچھے نمبرات حاصل کرو گے تومیں تماری اس پڑوسی لڑکی سے شادی کردوں گی۔ اس لیے میں اس سے بچپن سے محبت کرتا تھا بہت ہی ابتدائی عمر سے جب سے وہ ہمارے گھر ٹیوشن پڑھنے کے لیے آتی تھی کیوں کہ ہماری ماں ٹیچر ہیں۔ ایک دن وہ آئی تو گھر میں میرے والد کے علاوہ کوئی اور نہیں تھا۔اس نے اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی۔ وہ بہت ہی معصوم تھی وہ ساتویں جماعت میں پڑھتی تھی وہ اس طرح کی کوئی چیز نہیں جانتی تھی ،اس نے ایسا دوتین مرتبہ کیا۔ اب جب کہ وہ جوان ہوچکی ہے اور اس کے بارے میں سوچتی ہے تووہ اعتراف کرتی ہے کہ جو کچھ اس نے کیا تھا وہ غلط تھا اس لیے وہ ان سے نفرت کرتی ہے حتی کہ میرے والدبھی شرم محسوس کرتے ہیں اور اس کا سامنا کرنا نہیں چاہتے ہیں ۔ اس نے ہمارے گاؤں کے لوگوں کے مجمع کے سامنے کہا کہ اس نے میرے لڑکے کوچھین لیا ہے میری ماں نے بھی اس کا تعاون کیا۔ اس لیے میری بیوی ان دونوں کو اپنی زندگی میں دوبارہ دیکھنا نہیں چاہتی ہے۔ میں نے کسی نہ کسی طرح کوشش کی اور اس کو باور کرایا اور وہ متفق ہوگئی ہے اور ان تمام چیزوں کو اللہ کی خاطر معاف کرنے پرتیار ہوگئی ہے۔ اب میرے والدین اس کے اور اس کے والدین کے بارے میں غلط چیزیں کہتے رہتے ہیں ....

    سوال:

    ہم گزشتہ دوسال سے شادی شدہ ہیں اورہماری شادی محبت کی شادی ہے۔ در اصل میری ماں نے میرے ذہن میں اس طرح کا خیال پیدا کیا کہ اگر تم اچھے نمبرات حاصل کرو گے تومیں تماری اس پڑوسی لڑکی سے شادی کردوں گی۔ اس لیے میں اس سے بچپن سے محبت کرتا تھا بہت ہی ابتدائی عمر سے جب سے وہ ہمارے گھر ٹیوشن پڑھنے کے لیے آتی تھی کیوں کہ ہماری ماں ٹیچر ہیں۔ ایک دن وہ آئی تو گھر میں میرے والد کے علاوہ کوئی اور نہیں تھا۔اس نے اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی۔ وہ بہت ہی معصوم تھی وہ ساتویں جماعت میں پڑھتی تھی وہ اس طرح کی کوئی چیز نہیں جانتی تھی ،اس نے ایسا دوتین مرتبہ کیا۔ اب جب کہ وہ جوان ہوچکی ہے اور اس کے بارے میں سوچتی ہے تووہ اعتراف کرتی ہے کہ جو کچھ اس نے کیا تھا وہ غلط تھا اس لیے وہ ان سے نفرت کرتی ہے حتی کہ میرے والدبھی شرم محسوس کرتے ہیں اور اس کا سامنا کرنا نہیں چاہتے ہیں ۔ اس نے ہمارے گاؤں کے لوگوں کے مجمع کے سامنے کہا کہ اس نے میرے لڑکے کوچھین لیا ہے میری ماں نے بھی اس کا تعاون کیا۔ اس لیے میری بیوی ان دونوں کو اپنی زندگی میں دوبارہ دیکھنا نہیں چاہتی ہے۔ میں نے کسی نہ کسی طرح کوشش کی اور اس کو باور کرایا اور وہ متفق ہوگئی ہے اور ان تمام چیزوں کو اللہ کی خاطر معاف کرنے پرتیار ہوگئی ہے۔ اب میرے والدین اس کے اور اس کے والدین کے بارے میں غلط چیزیں کہتے رہتے ہیں اور تمام گاؤں میں پھیلاتے ہیں ۔ اب وہ مجھے میرے والدین کے پاس جانے کی اجازت نہیں دیتی ہے جب کہ میں جانتاہوں کہ میرے والدین غلط ہیں لیکن میں ان سے اللہ کی خاطر محبت کرتا ہوں اور میں اپنی بیوی سے بھی بہت زیادہ محبت کرتا ہوں۔ میں اس کے بغیر نہیں رہ سکتاہوں ، برائے کرم میری مدد کریں (۱)کیا میری بیوی میرے اوپر حرام ہے؟ (۲)میرے والدین کی طرف میری کیا ذمہ داری ہے؟ (۳)میری بیوی کی طرف میری کیا ذمہ داری ہے جیسا کہ وہ کہتی ہے کہ میں تمہارے والدین کے ساتھ رہنے سے بہتر مرجانے کو ترجیح دوں گی ۔ برائے کرم میری اس بارے میں مدد کریں۔ ہم اس بات پر بہت زیادہ جھگڑا کرتے ہیں۔

    جواب نمبر: 9744

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 101=92/ ب

     

    اب جب کہ آپ کا نکاح ہوگیا ہے (جیسا کہ بہ ظاہرمعلوم ہورہا ہے) تو آپ کی بیوی آپ کے لیے حلال ہے، جو کچھ نکاح سے پہلے ہوا وہ غلط تھا، اس سے توبہ ضروری ہے اور اللہ استغفار ضروری ہے، لیکن نکاح کے بعد جو پروپیگنڈہ آپ کے والدین کرتے ہیں، وہ درست نہیں، کسی کی عزت سے کھلواڑ کرنا اسلام میں سختی کے ساتھ منع ہے۔ حدیث میں ہے: المسلمُ من سَلم المسلمون من لسانہ ویدہ۔

    (۲) جائز کاموں میں والدین کی اطاعت ضروری ہے اور اگر ان کے پاس آمدنی نہ ہو تو ان کے اخراجات اور رہائش کاانتظام کرنا آپ کی ذمہ داری ہے، لیکن غلط کاموں میں ان کی اطاعت کرنا جائز نہیں ہے۔ اخراجات کا انتظام کریں، اور اگر بیوی الگ مکان چاہتی ہے اور آپ کے والدین کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی ہے تو اس کے لیے الگ مکان کا انتظام ضروری ہے، وہ اگر نہیں ملنا چاہتی تو نہ ملے، لیکن اس کی وجہ سے والدین سے آپ کا جدا ہونا جائز نہیں ہے۔

    سوال میں والد کے چھیڑچھاڑ کی جو بات لکھی ہے اگر یہ موجب حرمة المصاہرت کی حد تک پہنچ گئی تھی تو حکم بدل جائے گا، لہٰذا مقامی کسی عالم کے پاس جاکر تفصیلات بتلاکر حکم معلوم کرلیں۔ (د)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند