• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 9392

    عنوان:

    آج کل یہ رواج بہت زوروں پر ہے کہ نکاح یا ولیمہ کی دعوت کی جگہ ایک کاغذ قلم دے کر گھروالے کسی کو بٹھا دیتے ہیں کہ کھانا کھانے کے بعد لوگ اپنی استطاعت کے مطابق روپیہ لکھواتے ہیں۔ اس صورت میں ایک دین دار آدمی کو کیا کرنا چاہیے؟ (۲)کیا دعوت کو نہیں جانا چاہیے؟ (۲)یا دعوت کھاکر روپیہ لکھوانا چاہیے؟ (۳)یا دعوت کھاکر روپیہ نہ لکھوانا چاہیے؟(۴)یا پھر کوئی دوسری چیزہدیہ میں دینا چاہیے جیسا کہ عام ہندو لوگوں میں رواج ہے؟ (۵)یا پھر کسی دوسرے موقع پر کوئی ضرورت کی چیز ہدیہ دینا چاہیے؟ (۶)یا اس رواج کو ختم ہی کردینا چاہیے؟ شریعت و سنت کی رو سے جواب عنایت فرماویں۔

    سوال:

    آج کل یہ رواج بہت زوروں پر ہے کہ نکاح یا ولیمہ کی دعوت کی جگہ ایک کاغذ قلم دے کر گھروالے کسی کو بٹھا دیتے ہیں کہ کھانا کھانے کے بعد لوگ اپنی استطاعت کے مطابق روپیہ لکھواتے ہیں۔ اس صورت میں ایک دین دار آدمی کو کیا کرنا چاہیے؟ (۲)کیا دعوت کو نہیں جانا چاہیے؟ (۲)یا دعوت کھاکر روپیہ لکھوانا چاہیے؟ (۳)یا دعوت کھاکر روپیہ نہ لکھوانا چاہیے؟(۴)یا پھر کوئی دوسری چیزہدیہ میں دینا چاہیے جیسا کہ عام ہندو لوگوں میں رواج ہے؟ (۵)یا پھر کسی دوسرے موقع پر کوئی ضرورت کی چیز ہدیہ دینا چاہیے؟ (۶)یا اس رواج کو ختم ہی کردینا چاہیے؟ شریعت و سنت کی رو سے جواب عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 9392

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2163=1990/ د

     

    (۱) یہ نیوتہ کی رقم کہلاتی ہے، جس کے دینے سے مقصد پہلے کبھی اُس کے گھر سے ملا تھا اس کی ادائیگی ہوتی ہے یا اس وقت دے کر آئندہ اپنا موقعہ پڑنے پر ملنے کی امید و توقع کی جاتی ہے اور اس لین دین میں بدلہ کی خاص نیت ہوتی ہے، نہ ملنے پر شکایت کی جاتی ہے، یہ منجملہ رسوم قبیحہ مذمومہ کے ہے اسے بند کرنا چاہیے۔

    (۲ تا ۵) کسی دوسرے موقعہ پر دیدے اور واپسی (بدلے) کی امید نہ رکھے، یہ بہتر ہے۔

    (۶) جہأں تک بس چلے اس رسم کو بند کرنے کی کوشش کریں اور خوش دلی سے ہدیہ تحفہ کو اختیار کریں جس میں نہ بدلے کی امید ہو اور نہ ہی نہ ملنے پر شکایت ہو۔ خاص شادی کے موقعہ پر دینے کو ضروری نہ سمجھا جائے، پہلے یا بعد جب چاہے اپنی خوشی سے ہدیہ دیدے اس میں مضائقہ نہیں، مذکورہ فی السوال غلط قسم سے خرچ کرنے (لین دین) کی مذمت قرآنِ کریم میں وارد ہے، وَمَآ اٰتَیْتُمُ مِنْ رِّبًا لِّیَرْبُوَ فِیْ اَمْوَالِ النَّاسِ فَلاَ یَرْبُوْ عِنْدَ اللّٰہِ (روم آیت: ۳۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند