• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 830

    عنوان:

    مجھے بتائیں کہ وتے ستے کی شادی کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ اور ایسی شادی کی صورت میں بچہ بھی ہو تو کیا حکم ہوگا؟

    سوال:

    مجھے بتائیں کہ وتے ستے (وہ شادی جو اس شرط پر ہوئی ہو کہ ایک کہے کہ میں تمہاری بیٹی سے اس صورت میں شادی کروں گا جب کہ تمہارا بیٹا میری بہن سے شادی کرے) کی شادی کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ اور ایسی شادی کی صورت میں بچہ بھی ہو تو کیا حکم ہوگا؟

    جواب نمبر: 830

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 367=362)

     

    وتے ، ستے کی شادی کی مذکورہ صورت اصطلاح شرع میں نکاح شغار اور ہمارے یہاں کے عرف میں گولٹا نکاح سے تعبیر کرتے ہیں، اور اس کا حکم یہ ہے کہ اگر مہر ہر ایک کا علیحدہ مقرر ہو تو نکاح دونوں کا صحیح ہے اور یہ شغار نہیں ہے جو منہی عنہ ہے، کیوں کہ شغار میں مہر علیحدہ نہیں ہوتا بلکہ دوسرے کا اپنی بہن وغیرہ سے نکاح کردینا یہی مہر ہے پہلے نکاح کا اور برعکسں، اور حنفیہ نکاح شغار میں بھی نکاح کو صحیح کہتے ہیں اور مہر مثل واجب فرماتے ہیں، کما في الدر المختار: اور ایسی شادی کی صورت میں جو بچہ ہوگا وہ صحیح اور ثابت النسب ہوگا، هدایہ میں ہے: إذا زوج الرجل بنتہ علی أن یزوجہ المتزوج بنتہ أو أختہ لیکون العقدین عوضا عن الآخر فالعقدان جائزان ولکل واحدة منهما مهر مثلها. (ھدایة: 2/327)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند