• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 7608

    عنوان:

    سب سے پہلے تو میں شکر گزار ہوں کہ آپ نے میرے سوال کو خاص اہمیت دی۔ میرے کہنے کا مطلب تھا کہ کیا میں اپنے دل میں یہ سوچ رکھ سکتا ہوں کہ یا اللہ اگر تمہارے بس میں سب کچھ ہے تو پھر اس لڑکی کومیری تقدیر میں لکھ دے۔ اگر بالفرض وہ میری تقدیر میں اس لیے نہیں لکھی گئی کہ اللہ بہتر جانتا ہے کہ اس کا اورمیرا ملنا (یعنی نکاح ہونا) اچھا ہے یا برا۔ اگر اچھا ہے تو اتنا امتحان کیوں؟ کیوں اس کی منگنی کسی اور سے ہوگئی؟ (اللہ مجھے معاف کرے، لیکن میرے یہ سوالات شکوہ کے ارادہ سے نہیں ہیں) اور اگر برا ہے تو اللہ اپنی حکمت سے اس کو اچھا کر دے، کیوں کہ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ میرے دماغ میں ایسے سوالات آتے ہیں تو میں اپنے دل ہی دل میں اللہ سے پوچھ لیتا ہوں جس سے ہلکا سا سکون تو مل جاتا ہے لیکن کوئی جواب نہیں ملتا۔ میں یہ سوچتا رہتا ہوں کہ میں اس کو کیسے حاصل کروں گا؟ ہماری سوسائٹی میں کسی لڑکی کی منگنی ٹوٹ جانا اس کے کیرکٹر کو وار کرتا ہے۔میں یہ بھی نہیں چاہتا اوراس کے بغیر بھی نہیں رہ سکتا۔ تو کیا کروں؟

    سوال:

    سب سے پہلے تو میں شکر گزار ہوں کہ آپ نے میرے سوال کو خاص اہمیت دی۔ میرے کہنے کا مطلب تھا کہ کیا میں اپنے دل میں یہ سوچ رکھ سکتا ہوں کہ یا اللہ اگر تمہارے بس میں سب کچھ ہے تو پھر اس لڑکی کومیری تقدیر میں لکھ دے۔ اگر بالفرض وہ میری تقدیر میں اس لیے نہیں لکھی گئی کہ اللہ بہتر جانتا ہے کہ اس کا اورمیرا ملنا (یعنی نکاح ہونا) اچھا ہے یا برا۔ اگر اچھا ہے تو اتنا امتحان کیوں؟ کیوں اس کی منگنی کسی اور سے ہوگئی؟ (اللہ مجھے معاف کرے، لیکن میرے یہ سوالات شکوہ کے ارادہ سے نہیں ہیں) اور اگر برا ہے تو اللہ اپنی حکمت سے اس کو اچھا کر دے، کیوں کہ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ میرے دماغ میں ایسے سوالات آتے ہیں تو میں اپنے دل ہی دل میں اللہ سے پوچھ لیتا ہوں جس سے ہلکا سا سکون تو مل جاتا ہے لیکن کوئی جواب نہیں ملتا۔ میں یہ سوچتا رہتا ہوں کہ میں اس کو کیسے حاصل کروں گا؟ ہماری سوسائٹی میں کسی لڑکی کی منگنی ٹوٹ جانا اس کے کیرکٹر کو وار کرتا ہے۔میں یہ بھی نہیں چاہتا اوراس کے بغیر بھی نہیں رہ سکتا۔ تو کیا کروں؟

    جواب نمبر: 7608

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1213=164/ل

     

    آپ کے سوال سے پتہ چلتا ہے کہ آپ نے اس لڑکی سے شادی کرنے کا عزم ہی کرلیا ہے، آپ اس لڑکی کو دل سے نکال کر صرف یہی دعا کریں کہ اے اللہ اگر میرے لیے اس سے نکاح کرنا بہتر ہے تو میرا اس سے نکاح فرمادے۔ اور اسباب کے طور پر جو ظاہری اسباب ہوسکتے ہیں اس کو اختیار کریں، اللہ سے اس طرح دعاء کرنا کہ اگر میرے حق میں اس سے نکاح کرنا برا ہو تو بھی آپ اس کو اچھا کردیں یہ بندہ کی شان نہیں، اللہ تعالیٰ خود رحیم ہیں اور اپنے بندے کے لیے اسی چیز کو پسند کریں گے جو اس کے حق میں بہتر ہو، بسا اوقات آدمی کسی چیز کو برا سمجھتا ہے جب کہ وہ اس کے لیے اچھا ہوتا ہے اسی طرح کسی چیز کو وہ اچھا سمجھتا ہے اور وہ اس کے حق میں برا ہوتا ہے نیز مطالبہ کے بعد اگر کوئی دولت نصیب ہو اور آدمی بعد میں اس کی ناقدری کرے تو اللہ تعالیٰ اس پر گرفت بھی سخت فرماتے ہیں، حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے جب ان کے حواریوں نے مائدہ (دسترخوان) کا مطالبہ کیا تھا تو اللہ نے اس کے نازل فرمانے کا وعدہ فرمایا اور ساتھ ساتھ یہ بھی فرمادیا کہ اگر کوئی اس کے بعد ناقدری کرے گا تو اس کو ایسا عذاب دوں گا کہ پورے جہاں میں سے وہ عذاب کسی کو نہ دوں گا۔ اس لیے آپ بھی دعا ء میں ضد سے کام نہ لیں اور جو بھی اللہ کی طرف سے فیصلہ ہو اس پر راضی رہیں، اور اس لڑکی سے دور رہنا شروع کردیں، بات وغیرہ کرنے سے بالکلیہ احتراز کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند