• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 7544

    عنوان:

    میں پاکستان کی ایک پبلک سیکٹر یونیورسٹی میں لکچرر ہوں۔ میں نے ایک لڑکی سے اس کے والدین کی مرضی کے خلاف شادی کی۔ میری ایک لڑکی ہے اور میری بیوی دوسری مرتبہ بھی حاملہ ہے۔ ان دنوں میں اپنے نکاح کی درستگی کے بارے میں بہت فکر مند ہوں اور میں سچی توبہ کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوں۔ اور اگر میں نے کوئی غلط کیا ہے تو میں اسلامی سزا کے لیے بھی تیار ہوں۔ واقعات کا سلسلہ تاریخ وار درج ذیل ہے۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟

    سوال:

    میں پاکستان کی ایک پبلک سیکٹر یونیورسٹی میں لکچرر ہوں۔ میں نے ایک لڑکی سے اس کے والدین کی مرضی کے خلاف شادی کی۔ میری ایک لڑکی ہے اور میری بیوی دوسری مرتبہ بھی حاملہ ہے۔ ان دنوں میں اپنے نکاح کی درستگی کے بارے میں بہت فکر مند ہوں اور میں سچی توبہ کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوں۔ اور اگر میں نے کوئی غلط کیا ہے تو میں اسلامی سزا کے لیے بھی تیار ہوں۔ واقعات کا سلسلہ تاریخ وار درج ذیل ہے:(۱)جولائی 2003: میں اس کو (اب میری بیوی) کو یہ تحریری پیغام بھیجاکہ کیا وہ ومجھ سے شادی کرے گی؟ اس نے ہاں میں جواب دیا لکھ کرکے۔ لیکن اس نے مجھ سے کہا کہ چوں کہ ہماری برادری مختلف ہے اس لیے اس کو اپنے والدین کو راضی کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔(۲) اپریل2004: میں نے اس کے بہنوئی سے کہا کہ میں اس سے (اب میری بیوی) سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ میں نے اس سے اس لیے کہا کہ کیوں کہ وہ اس کے (میری بیوی کے گھر میں) فیصلہ کرنے والا ہے۔ وہ اس بات پر ناراض ہوگیا۔ یہ بات میں نے اپنی بیوی کے بھائی (اب میراسالا) سے کہی۔ اس نے مجھ سے کہا کہ مجھے اس کے والد(اب میرے سسر)سے بات کرنی چاہیے۔ لیکن اس نے (اب میری بیوی)نے اپنے گھر والوں سے اس معاملہ پر بات چیت کرنے سے منع کیا، بصورت دیگر وہ لوگ زبردستی اس کی شادی کہیں اور کردیں گے۔وقت کے ساتھ ساتھ اس نے اس بات کا اندازہ لگایا کہ اس کے گھر والے اس کو کبھی بھی میرے ساتھ شادی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اس لیے اس نے مجھے پوشیدہ طور پر نکاح کرنے کو کہا۔ (۳)جولائی 2005: ہم نے ایک مولوی اور دو گواہ کی موجودگی میں نکاح کرلیا۔ اس وقت ہم دونوں کی عمر انتیس سال کی تھی۔ اس کے بعد اس نے(میری بیوی) مجھے اپنے والدین کواس کے والدین کے پاس بھیجنے کی اجازت دی۔ (۴)اگست 2005: میرے والدین نے اس کے والدین سے ملاقا ت کی ۔ لیکن انھوں نے اخیرمیں کہا کہ ہم گھر والے اس شادی کے خلاف ہیں اور انکار کردیا۔ میرے والدین نے اس وقت ہمارے نکاح کو اس کے والدین کے پاس افشا نہیں کیا۔ اس کے بعد اس کے والدین اس کے لیے بہت سخت بن گئے۔اس کے مطابق جب اس کے والد نے اس سے کہا کہ وہ مجھ سے شادی نہ کرے تووہ خاموش ہوگئی۔ اس کے مطابق اس نے اپنی ماں سے کہا کہ وہ صرف میرے ساتھ ہی شادی کرے گی کسی اور سے نہیں۔ اس کے مطابق اس نے یہ بات اپنے والدکو (میرے سسر) کو پہنچائی۔ انھوں نے اس کو اس کا پاؤں توڑنے کی اور اس کو ایک تاریک کمرے میں بند کرنے کی دھمکی دی۔ میں اس کے والدین سے ہمارے نکاح کو ظاہر کرنا چاہتا تھا، لیکن اس نے مجھے یہ کہتے ہوئے منع کردیا کہ اگر ان کو یہ بات معلوم ہوجائے گی تو وہ لوگ مجھے مار ڈالیں گے۔(۵)مئی 2006: اس نے اس کو مجھے اپنے گھر لانے کو کہا کیوں کہ اس کے لیے اس کے والدین کے گھر رہنا بہت مشکل تھا۔ 31مئی 2006کو میں اس کو اپنے گھر لایا۔ ہم نے اس رات پہلی مرتبہ صحبت کی۔ ہم ایک جج کے سامنے حاضر ہوئے اوراس نے دوبارہ اپنی مرضی ظاہر کی میرے ساتھ شادی کرنے کی اوراپنے والدین اور خاندان والوں کی دھمکی سے حفاظت کی طلب گار ہوئی۔ اس کے والدین نہیں جان سکے کہ وہ میرے ساتھ ہونے کے لیے کب اپنا گھر چھوڑا۔ یہ بات ہم نے ان کو پانچ دن کے بعد بتائی اس خوف سے کہ کہیں وہ ہمیں مار نہ دیں۔آخرش، اس کے والدین کو بہت تکلیف ہوئی اس کے اتنی خاموشی سے غائب ہوجانے پر۔ (۶) دو ماہ کے بعد میرے ایک ساتھی نے اس کے والدین سے کہا کہ وہ مجھ کو معاف کردیں لیکن انھوں نے انکار کردیا۔ (۷)اب میری ایک لڑکی ہے اور میری بیوی حاملہ ہے۔ ایک اہل حدیث عالم نے مجھ سے کہا کہ میں نے اللہ کی حد کو توڑا ہے اورمیری سزا ہمیشہ کے لیے جہنم ہے۔ میں ایک حنفی ہوں۔ میری بیوی یقین رکھتی ہے کہ ہمارا نکاح درست ہے۔ لیکن میں اس کے بارے میں بہت پریشان ہوں۔ میرا سوال یہ ہے:(۱)کیا اسلامی طور پر ہمارا نکاح قابل قبول ہے یا نہیں؟ (۲)اگر نہیں، تواب ہمیں کیا کرنا چاہیے کیوں کہ ہمارے بچے بھی ہیں؟ (۳) کیا میں اس کو چھوڑ دوں کیوں کہ اب اس کے والدین بھی اس کو اپنے گھر آنے کی اجازت نہیں دیں گے؟ ایک مرتبہ 2006میں انھوں نے اس سے کہا تھا کہ اگر وہ ان کے ساتھ تمام تعلقات منقطع نہیں کرے گی تو وہ اس کو قتل کرڈالیں گے۔(۴)بچوں کا کیا مرتبہ ہے؟ (۵)اگر ہمارا یہ عمل قابل سزا عمل ہے اسلام کے مطابق تو میں سزا کے لیے تیار ہوں ۔میں سزا کے لیے کہاں جاؤں؟ مجھے کون سزادے گا؟ (۶)نیز میں اپنے ساس اور سسر کو پریشان کرنے کی وجہ سے بھی سزا کھانا چاہتا ہوں۔ میری سزا کیا ہے؟ میں نہیں جانتا ہوں، میں جواب دینا چاہتا ہوں اوراپنے پچھتاوے کا راستہ؟ میں یہیں سزا پانا چاہتا ہوں نہ کہ اوپر۔ اللہ واسطے میری مدد کریں۔ (فیملی کے کچھ حالات) (۱)وہ ہمارے گھر والوں سے زیادہ مالدار ہیں۔ (۲)ان دنوں جب ہم نے نکاح کیا تھا اور اب میں ایک یونیورسٹی میں لکچرر ہوں اورتقریباً پینتیس ہزار روپیہ ہر ماہ کما رہا ہوں۔

    جواب نمبر: 7544

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1549=1496/ د

     

    (۱) لڑکی کے والدین کی مرضی کے خلاف نکاح کا اقدام آپ کو نہیں کرنا چاہیے تھا، پھر بھی لڑکی کی مرضی سے جو نکاح آپ نے کیا ہے وہ شرعاً منعقد ہوگیا ہے۔ لڑکی نے جب آپ سے نکاح کرنے کو کہا اور آپ نے جولائی ۲۰۰۵ء میں ایک مولوی اور دو گواہ کی موجودگی میں نکاح کرلیا، ظاہر یہی ہے کہ مولوی صاحب نے لڑکی کی طرف سے وکیل کی حیثیت سے نکاح پڑھایا تو بھی نکاح صحیح ہوگیا۔ اوراگر فضولی کے طور پر پڑھایا تو آپ کا قبول کرنا اپنی طرف سے بحیثیت اصیل ہوا، اور لڑکی کی طرف سے بحیثیت وکیل ہوا (کیونکہ لڑکی آپ کو وکیل بناچکی ہے) لہٰذا مذکورہ نکاح از روئے شریعت درست و صحیح ہوا ہے۔

    (۲-۳) یہ دونوں باتیں لغو ہیں۔

    (۴) صحیح النسب ہیں، آپ دونوں کے جگر گوشے ہیں۔

    (۵-۶) یہ سب وساوس شیطانی ہیں، انھیں دل و دماغ سے نکال دیں، مرضیات الٰہی کے مطابق دونوں شرعی احکام کی پابندی کرتے ہوئے خوش گوار زندگی گذاریں۔ البتہ اپنے ساس سسر کو راضی وخوش کرنے کی پوری فکر اور کوشش کریں، ان کے ساتھ حسن سلوک اور خدمت کو اپنا فریضہ سمجھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند