• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 69795

    عنوان: بیوی کا 15 دن پہلے انتقال ہو گیا، مہر کا کیا کریں؟

    سوال: (۱) تقریبا تیرہ مہینہ پہلے میری شادی ہوئی تہی جس میں مہر موجل کے تحت سونا طے ہوا تہا مگر بہت ساری مجبوریوں کے باعث میں مہر کی کچھ رقم بہی ادا نہ کر سکا جبکہ ادا کرنے کا میرا عزم مصمم تہا میں ایک دو بار اپنی اہلیہ کے سامنے اسکا تذکرہ بہی کیا تہا وہ صرف اتنا کہتی تہی کہ میں آپ کے ساتھ ہوں میرے لئے یہی کافی ہے ، مجہے مہرنہیں چاہئے مگر آج سے پندرہ دن پہلے اچانک اسکا انتقال ہو گیا۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ مہر کا کیا مسئلہ ہے کیا مہر ادا کرنا ضروری ہے ؟ اگر ہاں تو پہر اس کی صورت کیا ہوگی؟ کیا اس کے والدین کو یہ رقم دی جائے گی؟ یا مہر کی رقم معاف سمجہی جائے گی؟ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں۔ (۲) مرحومہ کے لئے دعائے مغفرت کی درخواست ہے ۔جواب ضرور مرحمت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 69795

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1160-1237/SN37=2/1438

    (۱) بیوی کا قول ”میں آپ کے ساتھ ہوں“ الخ معافی مہر پر یقینی طور پر دلالت نہیں کرتا؛ لہٰذا مہر معاف نہ سمجھا جائے؛ بلکہ آپ مہر ادا کردیں یہی بہتر ہے، یہ ”مہر“ آپ کی بیوی کا ”ترکہ“ شمار ہوگا اور مرحومہ کے ورثاء کو ملے گا، چوں کہ آ پ بھی ان کے ورثاء میں ہیں؛ اس لیے اس کے حقدار آپ بھی ہیں، اگر مرحومہ نے کوئی اولاد نہیں چھوڑی تو آپ آدھے کے حقدار ہیں، بس آپ، جو کچھ مہر طے ہوا تھا اس کا آدھا مرحومہ کے والدین کو دیدیں، آپ بری الذمہ ہو جائیں گے۔
    (۲) اللہ تعالیٰ مرحومہ کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنت میں اعلیٰ مقام عنایت فرمائے۔ آمین


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند