• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 68876

    عنوان: شیعہ لڑكی سے شادی كی تقریب میں شركت ؟

    سوال: میرے چچا زاد بھائی کا تعلق ایک نہایت دیندار گھرانے سے ہے ۔ اپنی یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران ایک شیعہ گھرانے کی لڑکی سے اسکے تعلقات ہوئے اور اس لڑکی کی روشن خیالی اور جدت پسندی کی وجہ سے میرے چچا زار بھائی نے اس کو شیعہ عقائد چھوڑنے پر قائل کرلیا لیکن وہ لڑکی اپنے گھر والوں سے رشتہ توڑنے کے لیے تیار نہ تھی اس لیے اس نے اس کا اعلان برات نہیں کیا۔ پڑھائی مکمل ہونے کے بعد ان کی شادی کی تقریب ہوئی اور ہمیں نکاح میں بلایا گیا۔ نکاح اہل تشیع عالم نے پڑھایا اور اس کا تعین نہیں ہے کہ اس میں موقت نکاح مراد تھا یا دائمی۔ بہرصورت نکاح ان کے عالم نے پڑھایا اور اس کے بعد ایک کھانے کی دعوت لڑکی والوں کی طرف سے ہوئی۔ صورت حال یہ ہے کہ میرے والد ایک جید عالم دین ہیں، مولانا سلیم اللہ خان صاحب کے پرانے شاگرد اور دعوت و تبلیغ کی محنت میں ایک نمایاں نام ہیں۔ باوجود یہ کہ میرے والد موجود نہ تھے ، میری والدہ نے میرے والد کے نام و اثر کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوے شادی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ مزید یہ کہ میری عمر بیس سال ہے اور میرا بھائی میرے سے دو سال چھوٹا ہے اور میری والدہ ہماری عمروں کے تقاضے کی وجہ سے اہل تشیع حضرات سے ہمارے میل جول کے بارے میں فکرمند تھی۔ ان سب وجوہات کے سبب ہم نے نکاح میں اور کھانے میں شرکت نہیں کی۔ اس وقت سے ہمارے خاندان کے کچھ بڑوں نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور وہ فرماتے ہیں کہ یہ قطع رحمی ہے اور چونکہ اس لڑکی نے اسلام کو قبول کیا ہے اس لیے ہمیں شادی میں موجود ہونا چاہیے تھا بلکہ صلہ رحمی کا تقاضہ یہ تھا کہ اسے گلے لگانا چاہیے تھا۔ اور ہمارے اس رویہ سے ہم اس کے اسلام سے دور ہونے کا سبب بن سکتے ہیں۔ اب صورتحال کو سامنے رکھتے ہوے ، سوال یہ ہے کہ کیا ہم سے کوئی شرعی غلطی ہورہی ہے اور کیا واقع یہ قطع رحمی ہوئی۔ براہ کرم مفصل بحث فرماکر تسلی فرمادٰیں۔ نیز ایسی تقریبات میں شرکت کا عمومی حکم بھی فرمادیجیے ۔ جزاکم اللہ خیرا۔

    جواب نمبر: 68876

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1177-1105/B=12/1437 اہل تشیع یعنی اثنا عشری اپنے عقائد باطلہ کی وجہ سے کافر و مُرتد ہیں آپ کے خاندان کے جن لوگوں نے آپ لوگوں کے شرکت نہ کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے وہ سخت غلطی پر ہیں، انہیں شیعوں کے عقائد کا حال معلوم نہ ہوگا وہ انہیں مسلمان ہی سمجھتے ہوں گے وہ اعتراض کرنے والے ابھی بہت اندھیرے میں ہیں۔ (۱) شیعہ اثنا عشری حضرت علی کو خدا مانتے ہیں۔ (۲) حضرت جبرئیل علیہ السلام کو خائن کہتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اللہ نے قرآن حضرت علی یا حضرت امام غائب کے پاس بھیجا تھا او رحضرت جبرئیل نے خیانت کی کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا دیا۔ (۳) موجودہ قرآن پر شیعوں کا ایمان نہیں وہ اسے تحریف شدہ مانتے ہیں۔ (۴) یہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانتے ہیں بلکہ اپنے بارہ اماموں کے بارے میں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ نے ان لوگوں کے پاس نیا دین او رنئی شریعت بھیجی ہے۔ (۵) نیز یہ لوگ بارہ اماموں کو خدا کا درجہ دیتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ یہ لوگ جمیع ماکان وجمیع ما یکون کا علم رکھتے ہیں حالانکہ یہ صفت اللہ کے ساتھ خاص ہے۔ (۶) یہ لوگ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر زنا کی تہمت لگاتے ہیں۔ (۷) تمام صحابہ کرام کو مرتد کہتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ آپ نے اس نکاح میں شرکت نہیں کی بہت اچھا کیا اور شریعت کے مطابق کام کیا، مسلمان کا نکاح مسلمان کے ساتھ ہو تو ا س میں شرکت کر سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند