معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 6231
ہمارے والد اور والدہ سات سال سے ایک دوسرے سے علیحدہ ہوچکے ہیں۔ والد نے ہمیں قبول کرنے سے انکار کردیا ہے اور جدائی کے بعد سے نہ تو ہمیں دیکھا ہے نہ تو بات کی ہے اور نہ ہی ہماری کوئی خبر لی ہے۔ مجھے اس بابت فتوی درکار ہے کہ اتنے لمبے عرصہ کے بعد (میرے والد کا کوئی پتہ نہیں ہے) کیا میری ماں بیوہ یا مطلقہ تصور کی جائے گی؟اور کیا وہ شریعت کی روشنی میں دوسری شادی کرسکتی ہے؟
ہمارے والد اور والدہ سات سال سے ایک دوسرے سے علیحدہ ہوچکے ہیں۔ والد نے ہمیں قبول کرنے سے انکار کردیا ہے اور جدائی کے بعد سے نہ تو ہمیں دیکھا ہے نہ تو بات کی ہے اور نہ ہی ہماری کوئی خبر لی ہے۔ مجھے اس بابت فتوی درکار ہے کہ اتنے لمبے عرصہ کے بعد (میرے والد کا کوئی پتہ نہیں ہے) کیا میری ماں بیوہ یا مطلقہ تصور کی جائے گی؟اور کیا وہ شریعت کی روشنی میں دوسری شادی کرسکتی ہے؟
جواب نمبر: 6231
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1008=1200/ ب
آپ کی والدہ کو اگر نفقہ و لباس کی تنگی ہے یا عفت کے ساتھ زندگی گزارنا دشوار ہے تو ان کو چاہیے کہ اپنے ملک کی کسی شرعی عدالت میں اپنا مقدمہ پیش کریں اور جدائی کا مطالبہ کریں اورشرعی عدالت جدائی کے سلسلے میں جو احکامات جاری کرے اس کی تعمیل کرکے گم شدہ شوہر سے جدائی حاصل کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند