• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 5256

    عنوان:

    اگلے مہینہ ان شاء اللہ میری شادی ہورہی ہے۔ جہاں میری نسبت لگی ہے وہاں میں نے شروع سے ہی صریحاً یہ کہہ دیا تھا کہ جہیز کے لیے میرا کوئی مطالبہ نہیں ہے، لہذا وہ مجھے کچھ بھی نہ دیں تو مجھے زیادہ خوشی ہوگی۔ اس کے باوجود لڑکی والے بنا مطالبہ جہیز دینے پر بضد ہیں۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ انھوں نے اس سے پہلے بھی بچی کی شادی کی ہے اور جو اُن بچیوں کو دیا ہے وہ اس بچی کو بھی دیں گے۔ لہذا وہ سامان کے ساتھ ساتھ کچھ نقد دینے پر بھی بضد ہیں۔ اب جہیز میں سامان اور رقم دینے سے ان کا مقصد صلہ رحمی ہے یا ریا و نمود، یہ تو معلوم نہیں ، لیکن یہ بات تو صاف ہے کہ اس میں میرا یا میرے گھر والوں کی طرف سے کوئی مطالبہ نہیں ہے۔ کیا لڑکی والوں کی طرف سے دیا گیا سامان یا جہیز کی رقم میرے لئے جائز ہے؟

    سوال:

    اگلے مہینہ ان شاء اللہ میری شادی ہورہی ہے۔ جہاں میری نسبت لگی ہے وہاں میں نے شروع سے ہی صریحاً یہ کہہ دیا تھا کہ جہیز کے لیے میرا کوئی مطالبہ نہیں ہے، لہذا وہ مجھے کچھ بھی نہ دیں تو مجھے زیادہ خوشی ہوگی۔ اس کے باوجود لڑکی والے بنا مطالبہ جہیز دینے پر بضد ہیں۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ انھوں نے اس سے پہلے بھی بچی کی شادی کی ہے اور جو اُن بچیوں کو دیا ہے وہ اس بچی کو بھی دیں گے۔ لہذا وہ سامان کے ساتھ ساتھ کچھ نقد دینے پر بھی بضد ہیں۔ اب جہیز میں سامان اور رقم دینے سے ان کا مقصد صلہ رحمی ہے یا ریا و نمود، یہ تو معلوم نہیں ، لیکن یہ بات تو صاف ہے کہ اس میں میرا یا میرے گھر والوں کی طرف سے کوئی مطالبہ نہیں ہے۔ کیا لڑکی والوں کی طرف سے دیا گیا سامان یا جہیز کی رقم میرے لئے جائز ہے؟

    جواب نمبر: 5256

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 781=706/ د

     

    آپ نے ان کو جہیز لینے سے منع کردیا، پھر بھی وہ اپنی خوشی سے اپنی لڑکی کو اپنی حیثیت کے بقدر بعض ضروری تحائف یا سامان دیتے ہیں تو اس میں مضائقہ نہیں ہے، وہ چیزیں لڑکی کی ملکیت ہوں گی، البتہ آپ اتنا ضرور کہہ دیں کہ میں لڑکی کے ساتھ اس کے ضروری کپڑوں و زیور کے علاوہ سامان لانے کا پابند نہیں رہوں گا، جب چاہوں گا بعد میں لے آوٴں گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند