معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 3044
اگر کوئی شخص حیض یا استحاضہ کی وجہ سے اپنی بیوی کے پاس نہیں جاسکتا اس وجہ سے وہ بیوی کو حکم دیتا ہے کہ وہ اپنے ہاتھ سے اس کے عضو خاص کو حرکت دے تاکہ انزال ہوجائے اور وہ ایسے ہی کرتی ہے اورانزال ہوجاتا ہے تو شوہر کے بارے میں کیا حکم ہے؟ یہ کروانا جائز، ناجائز، مکروہ کیا ہے؟
اگر کوئی شخص حیض یا استحاضہ کی وجہ سے اپنی بیوی کے پاس نہیں جاسکتا اس وجہ سے وہ بیوی کو حکم دیتا ہے کہ وہ اپنے ہاتھ سے اس کے عضو خاص کو حرکت دے تاکہ انزال ہوجائے اور وہ ایسے ہی کرتی ہے اورانزال ہوجاتا ہے تو شوہر کے بارے میں کیا حکم ہے؟ یہ کروانا جائز، ناجائز، مکروہ کیا ہے؟
جواب نمبر: 3044
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1013/ ج= 1013/ ج
حالت حیض میں تو بیوی سے جماع کرنا حرام ہے لیکن استحاضہ کی حالت میں بلاکراہت جائز ہے: ودم استحاضة کرعاف دائم لا یمنع صومًا وصلاةً وجماعًا (الدر مع الشامي: ج۱ ص۴۹۵، ط زکریا) بیوی کے ہاتھوں سے مشت زنی کرانا بضرورت تسکین اگرچہ جائز ہے لیکن مکروہ تنزیہی ہے: قال الشامي معزیا لمعراج الدرایة: ویجوز أن یستمني بید زوجتہ اھ وسیذکر الشارح في الحدود عن الجوھرة أنہ یکرہ ولعل المراد بہ کراھة التزیہ فلا ینافي قول معراج الدرایة تأمر (الشامي، ط زکریا: ج۲ ص۲۷۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند