• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 2729

    عنوان: اجازت کے وقت لڑکی زبان سے کچھ نہ کہے تو کیا نکاح درست ہوجائے گا؟

    سوال:

    مجھے ایک لڑکے سے محبت ہوگئی تھی وہ بھی مجھ سے بہت محبت کرتاتھا ،لیکن ہمارے والدین ہماری شادی سے متفق نہیں تھے۔ میرے والدین نے شادی کے لیے مجھ پر دباؤ ڈالا، میرا شادی کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ مجھ سے قبول کے لیے کہاگیاتھا ، میرے والدین اور بھائیوں نے مجھے خاموش رہنے اور نکاح قبو ل کرنے کی دھمکی دی تھی۔ جب میرے ولی نے مجھے قبول کرنے کے لیے کہا تو میں رونے لگی۔ بعد میں میرے والدین نے دلاسادیااور میں خاموش ہوگئی۔ میں نے قبول نہیں کیاتھابلکہ میں صرف خاموش تھی اور نہ ہی ہاں کہنے کی میر ی کوئی نیت تھی۔بعدمیں اس لڑکے سے رابطہ کیا، لیکن کچھ وجوہات کیبناء پر مجھ سے ملاقات نہیں کی۔ اب میرا ایک بچہ ہے۔ شادی کے تین سال بعد کسی طرح ہماری ملاقات ہوگئی۔ ہم ایک ساتھ ہونے اور شادی کرنے کا ارادہ کررہے ہیں۔ براہ کرم! بتائیں کہ کیاہماری موجودہ شادی جائزہے ؟ اور ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ مذکورہ بالا باتوں کی روشنی میں بتائیں کہ ہماری شادی صحیح نہ ہونے کی صورتکیامجھے اس لڑکے (شوہر) کے ساتھ دوبارہ شادی کرنی چاہئے جس کے ساتھ میں رہ رہی ہوں؟یا میں اپنے محبوب کے ساتھ شادی کرلوں؟ واضح رہے کہ اس لڑکے (شوہر)کے ساتھ رہنا ایک لعنت ہے، میں اب اس کے ساتھ نہیں رہ سکتی ہوں۔ اس کے ساتھ رہنے سے بہتر ہے کہ میں تنہا رہوں۔کیا میرے لیے مناسب اور بہتر ہے کہ اپنے محبوب سے شادی کرلوں؟ اگر ہاں ! تو ہم یہ کیسے انجام دیں؟ براہ کرم، جلد جواب دیں تاکہ میں اپنے شوہر کے ساتھ حرام کاری میں ملوث نہ ہوں۔ میں عموما اس کے ساتھ سونے سے بچتی ہوں۔

    جواب نمبر: 2729

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 151/ د= 92/ د

     

    آپ کے ولی (باپ) نے آپ سے نکاح کی اجازت لی آپ خاموش رہیں، زبان سے انکار کا جملہ نہیں کہا، یا باپ کے علاوہ کسی اور نے اجازت لی، اور آپ نے نہ اس وقت انکار کا جملہ کہا اور نہ شوہر سے اول ملاقات کے وقت نکاح سے انکار کا جملہ کہا بلکہ اس کو ہمبستری کا موقعہ دیدیا تو آپ کا نکاح شوہر مذکور سے شرعاً صحیح اور درست ہوگیا ازدواجی تعلقات جائز اوردرست ہیں،ان سے ہمبستری ہرگز حرام کاری نہیں ہے۔ والدین نے جس رشتہ کو پسند کیا ہے اور آپ تین سال اس کے ساتھ رہ چکیں ایک بچہ بھی ہوگیا دل میں ایسے شوہر کی محبت پیدا کرنے کی کوشش کریں اوراللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں کہ ناجائز تعلقات سے محفوظ رکھ کر اس نے حلال و پاکیزہ طریقہ پر زندگی گذارنے کا وسیلہ پیدا فرمادیا اس کی قدر کریں اور دوسری طرف اپنے خیالات کو نہ بھٹکنے دیں۔ عفت و پاکدامنی کے ساتھ نکاحی زندگی اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے، اس پر شکر الٰہی بجالاتے ہوئے اپنے شوہر نامدار کو خوش رکھ کر جنت کے درجات حاصل کرنے والی بنیں۔ بغیر کسی معقول وجہ شرعی کے شوہر سے تعلقات خراب کرنا اور علحدگی کی بات سوچنا گناہ ہے، البتہ کوئی معقول وجہ شرعی ہو تو والدین (بڑوں) سے مشورہ کریں اور بغیر شوہر سے طلاق حاصل کیے اور عدت گذارے کسی دوسرے مرد سے نکاح جائز نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند