• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 176933

    عنوان: طلاق شدہ عورت كا چھپ كر نكاح كرنا؟

    سوال: آپ سے فتوی جاننا ہے کہ ایک عورت ہے جس کودو بار طلاق ہوچکی ہے، اس کا ایک پندرہ سال کا بیٹا ہے، الحمد للہ۔ مسئلہ یہ ہے کہ وہ عورت اور ایک صاحب دونوں نکاح کرنا چاہتے ہیں، اس صاحب کا اپنی پہلی بیوی سے قانونی کیس چل رہاہے اور وہ اپنی بیوی سے تنگ آکر زبان سے طلاق دے چکاہے ، ان کی دو بیٹی ہیں جن کا وہ خرچ اٹھارہے ہیں۔ مگر پرپشانی یہ ہے کہ وہ جو عورت ہے اس کے گھر والے اس صاحب سے نکاح نہیں کرانا چاہتے ، اس عورت کے والد حیات نہیں ہیں، اس کی والدہ اور بھائی ہے جن کی وہ عورت ذمہ داری اٹھاتی ہیں، وہ لوگ راضی نہیں ہیں، جب کہ دو سال سے وہ عورت اپنے گھروالوں سے بات کررہی ہیں کہ میں اس سے نکاح کرنا چاہتی ہوں اور وہ بھی اس کے لیے تیار ہے، نیز وہ جناب اس عورت کے گھر جا کر ان کی امی اور بھائی سے ڈائریکٹ رشتے کی بات بھی کرچکے ہیں مگر پھر بھی وہ لوگ راضی نہیں ہیں بلکہ یہ بولتے ہیں کہ کرناچاہتی ہو تو کرلو ،ہم سے پھر کوئی مطلب نہیں ، کوئی تعلق نہیں چاہے برا ہو یا اچھا جو بھی ہو، اس لیے وہ دونوں ڈرتے ہیں اپنوں کی جدائی سے ، دونوں ہی الحمد للہ، نمازی ہیں ، عبادت گذار ہیں، عمرہ کرچکے ہیں، ان کو خوف خدا ہے اور گناہ سے ڈرتے ہیں، جب کہ اس جناب کے گھر میں سب راضی ہیں۔ آپ حضرت سے یہ سوال یہ ہے کہ کیا اس صورت حال میں وہ دونوں چھپ کر گھر پہ بنا بتائے ان کی غیر موجودگی میں نکاح کرسکتے ہیں؟ اور کیا یہ جائز ہوگا کہ وہ عورت نکاح کرکے اپنی ماں کے گھر ہی رہتی رہیں اور نکاح کی خبر جب تک چھپ سکے چھپاتا رہے۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 176933

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 803-603/H=07/1441

    عاقل بالغ مرد و عورت جب باقاعدہ شرعی ایجاب و قبول گواہانِ شرعی کی موجودگی میں کرلیں اور مانع نکاح کوئی سبب نہ ہو تو نکاح تو ہو جائے گا مگر ماں اور بھائی اُس شخص کے ساتھ نکاح کرنے سے کیوں منع کر رہے ہیں؟ اس کو بالکل نظر انداز کر دینا بھی اچھا نہیں نیز نکاح میں شرعاً تشہیر بھی مطلوب و مستحسن ہے چھپ چھپا کر نکاح کرنا بھی بسااوقات بہت سے مفاسد اور خرابیوں کا موجب بن جاتا ہے اس لئے بہتر یہی ہے کہ حتی المقدرت والدہ اور بھائی کو اعتماد میں لے کر علی الاعلان نکاح کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند