معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 176552
جواب نمبر: 176552
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 515-419/D=06/1441
لڑکی کے والدین جہیز کا جو سامان لڑکی کو مالک بناکر دیتے ہیں وہ لڑکی کی ملک ہے اور جو چیزیں بھی لڑکی کے انتقال کے وقت اس کی ملکیت میں تھیں وہ سب لڑکی کے انتقال کے بعد اس کا ترکہ بن گیا جس میں لڑکی کے ورثائے شرعی حصہ دار ہوں گے ۔ جہز ابنتہ بجہاز وسلمہا ذالک لیس لہ الاسترداد منہا ولا لورثتہبعدہالخ (الدر مع الرد: ۴/۳۰۱) ۔
پس صورت مسئولہ میں لڑکی کے کل ترکہ میں سے اولاً قرض کی ادائیگی کی جائے اگر اس کے ذمہ قرض ہو پھر اگر اس نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو 1/3 میں سے اس کی تنفیذ کی جائے پھر جو کچھ بچے (اور اگر قرض اور وصیت نہ ہو تو کل مال کے) اس کے تیرہ (13) حصے کرکے تین (3) حصے شوہر کو چھ (6) حصے بیٹی کو دو دو (2-2) حصے ماں باپ کو ملیں گے، بہن بھائی محروم رہیں گے۔
کل حصے = 13
-------------------------
شوہر = 3
بیٹی = 6
والد = 2
والدہ = 2
بھائی = محروم
بہن = محروم
--------------------------------
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند