معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 175836
جواب نمبر: 175836
بسم الله الرحمن الرحيم
بالغ لڑکے اور لڑکی اگر شرعی گواہوں(کم از کم دو عاقل بالغ مرد یا اسی طرح کی دوعورتوں اور ایک مرد ) کی موجود گی میں باقاعدہ ایجاب وقبول کے ذریعے نکاح کرلیں تو شرعا نکاح منعقد ہو جاتا ہے ، اس کے بعد دوبارہ نکاح کرنا ظاہر ہے کہ ایک فضول اور لغو عمل ہے ، بہر حال اگر لوگوں میں اظہار كے مقصد سے اور سماجی رسوائی سے بچنے کے لئے دوبارہ علانیہ نکاح کر لیتے ہیں تو یہ ناجائز نہیں ہے ، کسی مجبوری کے تحت ایسا کرنے کی صورت میں لڑکے کو چاہئے کہ گواہ بنالے کہ یہ جو نکاح ہورہا ہے اور جوکچھ مہر متعین کیا جارہا ہے یہ محض فرضی ہے ورنہ یعنی گواہ نہ بنانے کی صورت میں اگر بیوی متفق نہ ہوتو یہ مہر بھی ادا کرنا پڑے گا۔بہر حال صورت مسئولہ میں آپ کے دوست اور ان کی بیوی نے کوئی ناجائز عمل نہیں کیا۔
المہر مہرالسر، وقیل العلانیة....(قولہ المہر مہرالسرإلخ) المسألة علی وجہین الأول: تواضعا فی السرعلی مہر ثم تعاقدا فی العلانیة بأکثر، والجنس واحد، فإن اتفقا علی المواضعة فالمہر مہرالسر وإلا فالمسمی فی العقد ما لم یبرہن الزوج علی أن الزیادة سمعة إلخ (الدرالمختاروحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 4: 315،ط:زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند