معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 175229
جواب نمبر: 17522901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 360-328/M=04/1441
آجکل کے اہل کتاب کے عقائد بہت حد تک تبدیل ہو چکے ہیں، ان کے عقائد دہریہ قسم کے ہوگئے ہیں، ایسی کتابیہ لڑکی سے نکاح درست نہیں۔ اور اگر کتابیہ اپنے آسمانی مذہب پر پوری طرح قائم ہو تو اس سے نکاح اگرچہ جائز ہے لیکن مفاسد کے اندیشے سے نہ کرنا بہتر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایک
لڑکی ہے جو کہ گورنمنٹ اسکول میں ٹیچر ہے اس کی شادی کی میرے ساتھ پیشکش ہے ۔میں
ایک گورنمنٹ کمپنی میں بطور اکاؤنٹ آفیسر کے کام کررہا ہوں۔میں یہ معلوم کرنا
چاہتاہوں کہ کیا اس صورت میں جب کہ میں کما رہا ہوں وہ لڑکی اپنی نوکری جاری رکھ
سکتی ہے؟ میں نے پورے طور پر اس لڑکی سے شادی کرنے سے منع کردیا کیوں کہ وہ اپنی
نوکری چھوڑنا نہیں چاہتی ہے۔ برائے کرم مجھ کواسلام کی روشنی میں بتائیں کہ کیا یہ
صحیح فیصلہ ہے یا نہیں؟
لڑکی نے دباؤ یا والدین کو شرمندگی سے بچانے کے لیے نکاح قبول کیا ، وہ اور اس کے شوہر لڑکی کے والدین کے گھر میں ساتھ میں رہتے ہیں پر ازدواجی وظیفہ نہیں ہوا۔ لڑکی طلا ق چاہتی ہے ، اس کے شوہر کا کہنا ہے کہ طلاق لوگی تو میں خود کشی کرلوں گا۔ (۱) کیا خود کشی کی دھمکی دے کر لڑکی کو پابند نکاح کرنا جائزہوگا؟ (۲) اگر ازدواجی وظیفہ ادانہ ہواہو تو طلاق کی صورت میں کیا لڑکی عدت پوری کرے گی؟ یا عدت نہیں ہوگی؟
2232 مناظر