• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 173077

    عنوان: لڑکی والوں کا اپنی خواہش سے زبردستی جہیز دینا

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں زید کی شادی ہو رہی ہے اور زید اور اسکے والدین زید کے سسرال والوں سے جہیز نہ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن زید کے سسرال والے بضد ہیں کہ ہم اہل وُسعت ہیں ہم جو کچھ دے رہے ہیں اپنی بیٹی کو دے رہے ہیں ہماری خوائش ہے کہ ہم اپنی بیٹی کو دین تو اس صورت میں جہیز لینا شریعت کے اعتبارسے کیسا ہے ؟ دوسرا مسئلہ ؛ زید کے سسرال والے بارات لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں اہل وُسعت ہونے کی بنا پر جبکہ زید اس پر راضی نہیں ہے لیکن زید کے والدین بھی بارات لے جانے کے خواہشمند ہیں، اس کا شرعی حکم مرحمت فرما کر ممنون ہوں۔

    جواب نمبر: 173077

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:21-5/L=1/1441

    (۱)جہیز دینا یہ اپنی لڑکی کے ساتھ صلہ رحمی ہے جو فی نفسہ امرِ مباح ہے اس لیے اگر کوئی شخص اپنی لڑکی کوشادی سے پہلے یا بوقتِ رخصتی کچھ ضروری سامان دیدے بشرطیکہ اس سے ریاء ونمود مقصود نہ ہو تو اس کی گنجائش ہے ؛لیکن آج کل لوگوں نے اس کو ضروری سمجھ رکھا ہے اور بطور ریاء وتفاخر جہیز دینے لگے ہیں،نیز یہ دوسرے غریب لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بھی ہوسکتا ہے ؛ اس لیے اگر بجائے رخصتی کے وقت سامان دینے کے وقتاً فوقتاً آہستہ آہستہ حسب ضرورت سامان دیا جائے تو یہ بہتر ہے ۔

    (۲)آج کل جس اعتبار سے بارات لے جاتے ہیں اس کا شرعاً ثبوت نہیں ہے ،نیز موجودہ دور میں بارات نے رسم اختیار کرلی ہے ،حکیم الامت حضرت تھانوی نے ”اصلاح الرسوم “وغیرہ میں اس کی قباحتوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے ؛اس لیے اگر لڑکی والے بخوشی بارات لانے کا مطالبہ کررہے ہوں تو بھی کثیر تعداد میں لوگوں کو بارات کی شکل میں لے جانا مناسب نہیں ، اگر دولہا کے ساتھ اولیاء واقرباء میں سے کچھ ساتھ ہو جائیں تو مضائقہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند