معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 171930
جواب نمبر: 171930
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1145-989/D=11/1440
شوہر اور گواہان یقین کے ساتھ جان رہے تھے کہ فلاں لڑکی کا نکاح کیا جار ہا ہے، تو یہ نکاح صحیح ہوگیا اگرچہ باپ کے نام میں غلطی ہو رہی ہے کیونکہ جس لڑکی کا نکاح ہو رہا ہے وہ متعین اور معلوم ہے جیسا کہ اگر باپ کے نام میں غلطی کردے اور لڑکی مجلس میں موجود ہو اور اس کی طرف اشارہ کردیا جائے تو نکاح صحیح ہو جاتا ہے تعیین کے حاصل ہو جانے کی وجہ سے۔ قال فی الشامی: وتقدم أنہ إذا عرفہا الشہود یکفی ذکر اسمہا فقط (ص: ۹۶/۴)
صورت مسئولہ میں یہ بات ملحوظ رہنی چاہئے کہ لڑکی گود لینے سے حقیقی لڑکی نہیں ہوتی گود لینے والا اس کی ولدیت اپنی طرف منسوب نہ کرے ناجائز ہے۔ قرآن و حدیث میں اس کی سخت مذمت آئی ہے لہٰذا سوال میں مذکور شخص (گود لینے والے) نے لڑکی کی نسبت اپنی طرف کیا یہ سخت غلط کام کیا۔ نیز گود لینے سے حقیقی لڑکی نہیں ہوتی لہٰذا لڑکی کے بالغ ہونے کے بعد گود لینے والے کا لڑکی سے پردہ کرنا واجب ہے اسی طرح کسی کے مرنے پر ایک دوسرے کے وارث بھی نہیں ہوں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند