• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 163005

    عنوان: رضاعی بہن سے نکاح کا حکم

    سوال: مفتی صاحب میرا مسئلہ یہ ہے کہ میرا چچا زاد بھائی جو مجھ سے ڈیڑھ سال بڑا ہے ، اس کے ساتھ مجھے دودھ پلایا گیا، لیکن اس وقت میری چچا کی بیوی کے پیٹ میں 6 ماہ کا بچہ تھا، تب مجھے دودھ پلای۔ اور دوسرے بچے کو دودھ بھی پلایا لیکن ایک وقت میں دو عورتیں مجھے دودھ پلا رہی تھی، اب میں اپنے اس دودھ شریک کے چھوٹے بہن سے شادی کر سکتا ہوں؟ اگر دودھ شوہر کی اجازت کے بغیر پلائی جائے ؟ اور اس دودھ شریک سے نکلنے کا کوئی عوض؟ کوئی طریقہ کہ وہ لڑکی میرے لیے حلال ہو جائے ؟ راہنمائی فرمائیں۔ اللہ آپ کی دنیا اور آخرت بنانے اور نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست ہے ۔ خیرا

    جواب نمبر: 163005

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1092-923/N=11/1439

    اگر آپ نے اپنے چچا زاد بھائی کے ساتھ اپنی چچی کا دودھ پیا ہے اور اس وقت آپ کی عمر ( چاند کے حساب سے)دو سال کے اندر تھی تو آپ کے چچا اور چچی کے سب بیٹے بیٹیاں آپ کے رضاعی بھائی بہن ہوگئے اور شریعت میں نسبی بہن کی طرح رضاعی بہن سے بھی نکاح ناجائز ہے، پس ایسی صورت میں دودھ شریک بھائی کی کسی بھی بہن سے آپ کا نکاح نہیں ہوسکتا اور نسبی بہن کی طرح اس رضاعی (چچا زاد)بہن سے بھی نکاح کی شرعاً کوئی صورت نہیں ہے۔

     قال اللہ تعالی: و أخوٰتکم من الرضاعة (سورة النساء، رقم الآیة: ۲۳)، وحرم الکل مما مر تحریمہ نسباً ومصاھرة رضاعاً الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ۴:۱۰۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، ولا حل بین الرضیعة وولد مرضعتھا أي: التي أرضعتھا الخ (المصدر السابق، باب الرضاع، ۴: ۴۱۰، ۴۱۱)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند