• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 162159

    عنوان: منكوحہ یا گواہ ناپاك ہوں تو كیا نكاح منعقد ہوجائے گا؟

    سوال: نکاح کرنے کے لئے دو گواہان کی موجودگی میں مرد اور عورت جب ایجاب و قبول کریں جس عورت کا نکاح ہو رہا ہو وہ حالت حیض میں ہو اور جس مرد سے اس کا نکاح ہو رہا ہو وہ حالت جنابت میں ہو اور اس کے کپڑوں پر بھی نجاست لگی ہو اور وہ اسی حالت میں انہیں کپڑوں میں بغیر غسل کئے نکاح کرنے کے لئے ایجاب و قبول کرلے تو کیا ایسا کرنے سے ان کا نکاح ہو جائے گا؟ اور ان کے نکاح کے دو گواہان میں سے ایک گواہ بھی حالت جنابت میں ہو اور وہ بغیر غسل کئے نکاح میں گواہی کے لئے شریک ہو تو کیا ایسی حالت میں اس کو گواہ بنایا جاسکتا ہے؟ اور اس کو گواہ بناکر نکاح درست ہو جائے گا؟ براہ کرم، شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 162159

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1141-1067/M=9/1439

     

    نکاح کے عاقدین و گواہان کا پاک ہونا شرط نہیں، اگر عورت حیض کی حالت میں ہو اور مرد جنابت کی حالت میں یاان کے کپڑوں پر نجاست لگی ہو اور وہ غسل کئے بغیر کپڑے کی ناپاکی دھوئے بغیر گواہوں کی موجودگی میں نکاح کا ایجاب و قبول کرلیں تب بھی نکاح درست اور منعقد ہو جائے گا چاہے گواہان بھی ناپاک ہوں۔ حاصل یہ کہ صحت نکاح کے لئے عاقدین وگواہان کے جسم یا کپڑے کی طہارت لازم نہیں لیکن بہتر یہ ہے کہ سب لوگ پاک و صاف ہوں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند