• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 156420

    عنوان: کسی عورت کو شہوت کی نگاہ سے دیکھ لینا علی الاطلاق موجب حرمت ہے؟

    سوال: مجھے ایک مسئلہ درپیش ہے ،جس کی وجہ سے میں کافی ذہنی کشمکش کا شکار ہوں، امید ہے آپ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماکر مجھے اس ذہنی کشمکش سے نجات دلائیں گے ۔ میں ایک کمپیوٹر پروفیشنل ہوں۔میری عمر اس وقت 26 سال ہے ۔ ایک سال ہوا ہم ایک نئے گھر میں شفٹ ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے میر ی پیدائش سے پچیس سال کی عمر تک ہم ایک مشترکہ گھر میں چچا وغیرہ کے ساتھ جوائنٹ فیملی سسٹم کے تحت رہائش پزیر تھے ۔ایک کمرے میں ہم اور برابر والے کمرے میں میرے چچا رہتے تھے اور میرے چچا کہ کوئی نرینہ اولاد نہیں تو میری چچی باہر کے کاموں کیلئے مجھے ہی بلاتی تھیں۔ چند سال پہلے مجھ پر شہوت کا شدید غلبہ تھا۔ اور میں اپنی چچی کو بھی شہوت بھری نظروں سے دیکھا کرتا تھا۔ چند دن ہوئے مجھے حرمت ِ مصاہرت کے بارے میں پتہ چلا ہے ۔ مجھے اپنی چچی کو شہوت بھری نظروں سے دیکھنا تو یاد ہے ۔ شہوت کے ساتھ ہاتھ لگانا یاد نہیں ۔ لیکن شک ہے کہ کوئی چیز پکڑاتے وقت یا باہر سے کوئی چیز لا کر دیتے وقت شہوت کے ساتھ کہیں ہاتھ نہ لگ گیا ہو۔ اب میں اپنی چچا زاد بہن سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ تو کیا میرے لیے اپنی چچا زاد بہن سے نکاح کرنا جائز ہے ؟ یا حرام ہے ؟ مفتی صاحب آپ سے ایک گزارش یہ بھی ہے کہ جواب ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کے علاوہ اگر تحریر طور پر لکھ کر( جس طرح عام فتوی کی صورت ہے ) اور اسکین کر کے pdf یا image کی صورت میں بھی عنایت فرمادیں تو عین نوازش ہوگی۔ اللہ آپ کو دین و دنیا کی بہترین جزا عطا فرمائے ۔ عارض : عبد اللہ

    جواب نمبر: 156420

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:269-209/L=3/1439

    کسی عورت کو شہوت کی نگاہ سے دیکھ لینا علی الاطلاق موجب حرمت مصاہرت نہیں جب تک کہ عورت کی اندرونی شرمگاہ کو شہوت کی نگاہ سے نہ دیکھا جائے، اسی طرح شہوت کے ساتھ چھونے سے مصاہرت کا ثبوت اسی وقت ہوگا جب کہ چھونا یقینی طور پر معلوم ہو، شک سے مصاہرت کا ثبوت نہ ہوگا؛ اس لیے مذکورہ بالا صورت میں آپ کے لیے اپنی چچازاد بہن سے نکاح کرنے کی گنجائش ہوگی۔

    یقع مغلطة فیقال: طلق امرأتہ تطلیقتین، ولہا منہ لبن فاعتدت، فنکحت صغیرا فأرضعتہ، حرمت علیہ فنحکت آخر فدخل بہا فأبانہا فہل تعود للأول بواحدة أم بثلاث؟ الجواب: لا تعود إلیہ أبدًا لصیرورتہا حلیلة ابنہ رضاعا․ شری أمة أبیہ لم تحل لہ إن علم أنہ وطئہا․

    (قولہ: إن علم أنہ وطئہا) فإن علم عدم الوطء أو شک تحل․ اھ (شامی: ۱۰۶/۴)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند