• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 156226

    عنوان: کیا نکاح سے پہلے لڑکے کا باپ لڑکی کو دیکھ سکتا ہے ؟

    سوال: نکاح سے پہلے لڑکے کے لیے لڑکی کو 1 نظر دیکھنے کی اجازت ہے ۔ کیا لڑکے کا باپ لڑکی کو دیکھ سکتا ہے ؟ اگر لڑکے کا باپ یہ کہے کہ میں اپنے بیٹے کی طرف سے وکیل بن کر لڑکی کو دیکھنا چاہتا ہوں، تو اس صورت میں شریعت کا کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 156226

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:189-168/N=3/1439

    (۱): جی! نہیں، لڑکے کا باپ نکاح سے پہلے لڑکی کو نہیں دیکھ سکتا، کسی بہانے ایک نظر دیکھنے کی اجازت صرف لڑکے کو ہے جو اس لڑکی سے نکاح کا ارادہ رکھتا ہے۔

    عن جابر بن عبد اللّٰہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ”إذا خطب أحدکم المرأة فإن استطاع أن ینظر إلی ما یدعوہ إلی نکاحہا فلیفعل“، قال: فخطبت جاریة فکنت أتخبّأُ لہا حتی رأیت منہا ما دعاني إلی نکاحہا وتزوجہا، فتزوجتہا (سنن أبي داؤد، کتاب النکاح، باب في الرجل ینظر إلی المرأة وہو یرید تزویجہا، ۱:۲۸۴، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، ولو أراد أن یتزوج امرأة فلا بأس أن ینظر إلیہا الخ (رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، فصل فی النظر والمس،۹:۵۳۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    (۲): مخطوبہ کو دیکھنے، دکھانے میں وکالت درست نہیں؛ اس لیے لڑکے کے باپ کا یہ کہنا کہ میں اپنے بیٹے کی طرف سے وکیل بن کر دیکھنا چاہتا ہوں، غلط ہے، اس صورت میں بھی باپ کے لیے بیٹے کی ہونے والی بیوی کو نکاح سے پہلے دیکھنا جائز نہ ہوگا۔

    مستفاد: بقي لو کان للمرأة ابن أمرد وبلغ للخاطب استواوٴھما فی الحسن فظاھر تخصیص النظر إلیھا أنہ لا یحل للخاطب النظر إلی ابنھا إذا خاف الشھوة ومثلہ بنتھا (رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، فصل فی النظر والمس،۹:۵۳۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، لو وکلہ بالروٴیة مقصوداً وقال: إن رضیتہ فخذہ لا یصح ولا تصیر روٴیتہ کروٴیة موٴکلہ، جامع الفصولین (المصدر السابق، کتاب البیوع، باب خیار الروٴیة، ۷: ۱۵۹، ۱۶۰)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند