• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 155328

    عنوان: دوسرا نکاح كب جائز ہے ؟

    سوال: میں آپ سے کچھ مشورہ کرنا چاہتا ہوں، میری شادی کو 11سال ہوگئے ہیں، ایک لڑکی ہے اور اس کے بعد سے کوئی اولاد نہیں ہوئی،3 اپریشن ہوچکا ہے ، دوبچے پہلے سے خراب ہوچکے ہیں ،اب مسئلہ یہ ہے کہ میرے والدین ضد پکڑ کے بیٹھے ہیں کہ میں دوسرا نکاح کرلوں ،6سال سے اسی کو پکڑ کے بیٹھے ہیں اور اب تو مجھ سے ناراض بھی رہتے ہیں، طرح طرح کے الزام لگاتے ہیں کہ میری بیوی نے کوئی جادو میرے اوپر کردیا ہے ، مفتی صاحب میری استطاعت نہیں ہے کہ میں دوسرا نکاح کروں، میں بہت غریب ہوں اور جب میں ان کو گھر کے حالات کے بارے میں بتاتا ہوں یاسمجھاتا ہوں تو والد صاحب یہ حدیث پیش کرتے ہیں کہ ایک صحابی اللہ کے رسول کے پاس آئے اور رزق کی تنگی کی شکایت کی توآپ نے فرمایا کہ ایک نکاح اور کرلو، اسی طرح 3 مرتبہ وہ صحابی آپ کے پاس گئے ،تینوں مرتبہ آپ نے نکاح کرنے کو کہا ،یہ تینوں نکاح کرنے کی وجہ سے اللہ ربالعزت نے ان کی روزی میں بہت وسعت فرمائی۔ مفتی صاحب پہلے تو میرا ارادہ نہیں تھا، لیکن اب ارادہ ہے ، مگر میرے حالات ساتھ نہیں دے رہے ہیں۔ مفتی صاحب۔ میری بیوی اکثر بیمار رہتی ہے ،میں اپنی حیثیت کے مطابق بہت علاج کراتاہوں ،اس کی بیماری کیوجہ سے میں صحبت بھی صحیح سے نہیں کرپاتاہوں۔ مفتی صاحب کوئی مختصر دعا یاوظیفہ بتادیں جس سے میرے والدین کی دیرینہ آرزو اللہ رب العزت پوری کردے ۔ آپ سے دعا کی درخواست ہے ۔

    جواب نمبر: 155328

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:64-86/sd=2/1439

    دوسرا نکاح شریعت میں اُسی وقت جائز ہے جب کہ آدمی دونوں بیویوں کے حقوق کی ادائیگی اور اُس میں عدل و انصاف قائم کرنے پر قادر ہو، اگر یہ اندیشہ ہو کہ دوسرے نکاح کے بعد دونوں بیویوں کے حقوق اداء نہیں ہونگے یا کسی ایک کے ساتھ زیادتی ہوگی، تو اب دوسری شادی کرنا جائز نہیں ہے اور سوال میں جو حدیث ذکر کی گئی ہے ،محدثین نے اس کو ضعیف قرار دیا ہے ؛ تاہم نکاح کی وجہ سے رزق میں برکت سے متعلق اور بھی نصوص موجود ہیں، قرآن کریم میں بھی اس کا ذکر ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ محض فقر اور معاشی تنگی کی وجہ سے نکاح کی سنت کو ترک نہیں کرنا چاہیے ، اگر کوئی شخص عفت و پاکدامنی حاصل کرنے کی نیت سے نکاح کرتا ہے اور اللہ پر توکل اور بھروسہ کرتا ہے ، تو اللہ تعالی کی مدد اُس کے ساتھ شامل رہتی ہے ، اُس کی ضروریات کاکوئی بہتر نظم ہوجاتا ہے ۔ ( معارف القرآن )دوسری شادی میں اگر حقوق کی کوتاہی کا اندیشہ ہو، تو ایسی صورت میں دوسری شادی کی ممانعت خود قرآن کریم میں مذکور ہے ، لہذا علی الاطلاق اس حدیث سے استدلال صحیح نہیں ہے اور ویسے بھی ہمارے یہاں دوسری شادی کرنے میں عدل و مساوات قائم رکھنا آسان نہیں ہوتا، اس لیے سخت مجبوری کے بغیر دوسری شادی نہیں کرنی چاہیے ۔( اسلامی شادی ، ص: ۲۵۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند