India
سوال # 153894
Published on: Sep 11, 2017
جواب # 153894
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1316-1243/sd=12/1438
(۱، ۲) نکاح سے پہلے جنسی تعلق قائم کرنا ناجائز و حرام تھا؛ لیکن اس کی وجہ سے بعد میں نکاح ناجائز نہیں ہوجاتا، بلکہ نکاح کیا جاسکتا ہے اور نکاح کے بعد ہم بستری بھی حلال ہوگی ، واضح رہے کہ والدین کی رضامندی کے بغیر نکاح کا خود سے اقدام کرنا ناپسندیدہ ہے ، عموما ایسا نکاح پائدار نہیں ہوتا اور اس میں خیر و برکت بھی نہیں ہوتی ہے ، نکاح والدین کے مشورے سے کرنا چاہیے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
زید اپنی لڑکی کی شادی اپنے بھتیجہ سے کرانا چاہتاہے، لیکن لڑکی اس سے شادی کرنا نہیں چاہتی ہے، وہ فیملی سے باہر شادی کرنا چاہتی ہے، کیا وہ اپنے بھائیوں کو ولی بناسکتی ہے؟
(۱) کیا ولی کی اجازت سے کی گئی نابالغ کی شادی شریعت اسلامیہ کی رو سے قابل قبول ہے؟ (۲) شریعت اسلامیہ کی رو سے جہیز کا کیا حکم ہے؟ (۳) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا بنایا ہوا ماڈل نکاح نامہ کیا ہے؟ مجھے معلوم ہوا ہے کہ اس میں کئی ایسی دفعات ہیں جو شریعت اسلامیہ کی رو سے درست نہیں ہیں۔ کیا مجھے اس نکاح نامہ کی نقل مل سکتی ہے؟اس نکاح نامہ کے سلسلے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
میں اپنی طرف سے اور اپنے اسٹاف کی طرف سے یہ سوال کررہا ہوں۔ ہم تقریباً بیس ساتھی ہیں جو نائٹ شفٹ میں ایک آفس کے اندر ایک ساتھ کام کرتے ہیں۔ گرمی میں آفس کھلنے کا وقت سات بجے شام سے چار بجے صبح تک ہے، جب کہ جاڑے میں آٹھ بجے شام سے پانچ بجے صبح تک ہے۔ ہمارے کچھ ساتھی شادی کرنا چاہتے ہیں ، کچھ کی منگنی بھی ہوچکی ہے، لیکن ان کو فکر لاحق ہے کہ رات کی ڈیوٹی سے ان کی ازدواجی زندگی پر منفی اثر مرتب ہوگا۔ اس کی وجہ سے ہم نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی اتنی مبارک سنت سے کنارہ کشی کررہے ہیں۔ براہ کرم، صحیح علم کی روشنی میں ہماری رہ نمائی فرمائیں کہ کیا شادی کرلیں یا دوسری ملازمت پانے تک ، جو دن کی ڈیوٹی والا ہو، اس کو موٴخر کردیں۔
میں ایک سوفٹ ویر کمپنی میں ہوں ، وہاں میرا مختلف لوگوں کے ساتھ سابقہ پڑا۔ میں نے کبھی اپنے آس پاس کی کسی لڑکی کے سلسلے میں سوچا نہیں تھا اور نہ ہی کبھی کسی سے کسی قسم کا کوئی تعلق رکھا تھا۔ عام طور پر میں عورتوں سے بات کرنے سے گریز کرتا ہوں۔ لیکن ہماری آفس میں ایک عورت ہے ، وہ بھی مسلمان ہے جس کی وجہ سے اس کی طرف میرا ذہن کچھ متوجہ ہونے لگا۔ میں شادی کرنے کا ارادہ کررہا ہوں۔
میں زرعی انجینئر ہوں اور زرعی امور کی ایک ریسرچ تنظیم میں ملازمت کرتا ہوں۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ کیا اسلام محبت کی شادی کی اجازت دیتا ہے؟ نیز، کیا ایسی لڑکی سے شادی کرنا جائز ہے جو دیگر برادریوں جیسے رانا، ملک وغیرہ سے ہو۔ میں اپنی سبق کی ساتھی لڑکی کو چاہتا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ میرے لیے اچھی رہے گی۔ وہ مذہبی ہے، تھوڑی سی موڈرن ہے، لیکن میری برادری کی نہیں ہے۔ میں ایرین ہوں اور وہ راجپوت ہے۔ جب میرے والدین کو معلوم ہوا تو انھوں نے برادری کی بنیاد پر انکارکردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر تم اس سے شادی کرو گے تو ہمیں چھوڑنا پڑے گا۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ اس سلسلے میں اسلام کیا کہتا ہے؟ کیا میں اپنے والدین کی بات مانوں یا اپنی خواہش کے مطابق عمل کروں؟
کیا یہ صحیح ہے کہ اگر کوئی شادی کرے اور پہلے ہی دن بیوی سے ہم بستری نہ کرے تو اس کا ولیمہ حرام ہے؟
مجھے بچپن میں نانی نے دودھ پلایا تھا (بقول نانی کے)، اب گھر والے میری شادی خالہ کی لڑکی سے کرنا چاہتے ہیں۔ نانی کا دودھ پینے کی تفصیل درج ذیل ہے: جب نانی نے دودھ پلایا تو وہاں پر کوئی موجود نہیں تھا۔ کیا اکیلے نانی کی گواہی معتبر ہوگی؟ جب یہ بات انھوں نے اپنے شوہر (نانا) کو بتائی اور نانا نے سب کو بتانا چاہا تو نانی نے نانا کو منع کیا اور کہا کہ ?کیا پتہ اس بچے نے گھونٹ دودھ پیا بھی ہے یا نہیں?۔ بقول نانا کے جو زندہ ہیں ، نانی زندہ نہیں۔ اور اگر یہ مان لیا جائے کہ نانی نے دودھ پلایا ہے تو کیا صرف ایک بار کا دودھ پینا رضاعت ثابت کرتا ہے؟ (صحیح مسلم کی حدیث میں کہیں پانچ کہیں دس اور کہیں تین دفعہ دودھ پینے کے حوالے سے حدیث موجود ہے۔) کیا نانی کا بغیر کسی کے پوچھے مجھے دودھ پلاناٹھیک تھا اور یہ رضاعت ثابت کرتا ہے؟
ممانی اور چچی محرم ہوتی ہیں یا نہیں؟
ان شاء اللہ، مستقبل قریب ہی میں میری شادی ہونے والی ہے۔ میں شادی سے قبل اور بعد کی جملہ سنتیں جاننا چاہتا ہوں۔
براہ کرم ایک مسلم عورت کے نکاح کے بارے میں بتائیں،شادی سے پہلے ایک لڑکے سے اس کا معاشقہ چل رہاتھا، والدین کی عدم رضامندی پراپنے معشوق کے بجائے وہ کسی دوسرے لڑکے سے شادی کر لیتی ہے اوراپنے پہلے معشوق سے بھی جنسی تعلق جاری رکھتی ہے۔ نیزوہ اپنے شوہر سے حاملہ بھی ہے۔براہ کرم اس سلسلہ میں مدد فرمائیں۔