• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 152153

    عنوان: اگر عوت کہے کہ میں مسلمان نہیں اور میں اللہ کو نہیں مانتی پھر توبہ کرلے تو اس سے نکاح پہ اثر پڑے گا یا نہیں؟

    سوال: اگر کسی کی بیوی ایسا کہے کہ غصہ میں کہ میں مسلمان نہیں اور میں اللہ کو نہیں مانتی اور بعد میں توبہ کرے تو اس سے نکاح پہ اثر پڑتا ہے یا نہیں اگر ہاں تو کیا حل ہے نکاح تجدید تو نہیں کرنا اگر کرنا تو کیسے کم لوگوں میں کیا جا سکتا ہے اور نئے حق مہر سے ہو گا کیا مولو ی کا ہونا ضروری ہے ؟ ان الفاظ سے طلاق پراثر پڑتا ہے ؟ مطلب تین طلاق کا حق رہتا خاوند کے پاس جب کہ بولا بیوی نے ہے کفریہ کلمات؟

    جواب نمبر: 152153

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1038-1045/N=10/1438

    (۱): جی ہاں! ان الفاظ سے نکاح پر اثر پڑتا ہے، یعنی: بیوی شوہر پر حرام ہوجاتی ہے؛ البتہ فتوی اس پر ہے کہ نکاح فسخ نہیں ہوتا، یعنی: عورت اسلام قبول کرکے کسی اور مرد سے نکاح نہیں کرسکتی (تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں :الحیلة الناجزہ، ص ۱۱۶- ۱۲۳، مطبوعہ: مکتبہ رضی دیوبند )۔

    (۲- ۵): اگر عورت تائب ہوکر اسلام کی طرف لوٹ آئے تو میاں بیوی کے درمیان احتیاطاً نکاح کی تجدید ضروری ہوگی ، تجدید نکاح سے پہلے دونوں کا باہم میاں بیوی والے تعلقات قائم کرنا درست نہ ہوگا۔ اور نکاح کی تجدید میں نیا مہر بھی ضروری ہوگا، ایسی صورت میں ۲/ ہزار روپے یا اس کے آس پاس مہر مقرر کرلیا جائے ۔ اور تجدید نکاح کے لیے میاں بیوی کا دو مسلمان عاقل وبالغ مرد یا ایک مسلمان عاقل وبالغ مرد اور دو مسلمان عاقل وبالغ عورتوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول کرلینا کافی ہے، کسی قاضی یا مولانا کے پاس جاکر نکاح پڑھوانا ضروری نہیں۔

    (۶): عورت کے کلمہ کفر کہنے کی وجہ سے شوہر کے حق طلاق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، وہ حسب سابق تین طلاق کا مالک رہے گا۔

    وارتداد أحدھما أي: الزوجین فسخ فلا ینقص عدداً (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح، باب نکاح الکافر، ۴:۳۶۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند