• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 151759

    عنوان: نكاح‏ كے تین ماہ بعد پیدا ہونے والے لڑکے کی شرعی حیثیت کیا ہوگی؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء شرع متین اس مسئلہ میں کہ میر ایک غیر شادی شدہ مسلم نوجوان مرد نے ایک ناکتخدا مسلم دوشیزہ سے ناجائز جسمانی تعلقات استوار کرلئے یہاں تک کہ وہ حاملہ ہوگئی اور جب بات آشکار اہو گئی تو ان کے سرپرستوں نے دونوں کی شادی کردی اس وقت تک چونکہ کئی ماہ گزر چکے تھے جس کے نتیجے میں شادی کے دو تین ماہ بعد ہی ایک لڑکا پیدا ہو گیا، اس نومولود لڑکے کی شرعی حیثیت کیا ہوگی؟ جبکہ اس جوڑے سے اور اولادیں بھی ہُوئیں، کیا میر کی جائیداد میں شادی سے پہلے حمل قرار پایا لڑکا بھی دیگر اولاد کی طرح جائیداد میں برابر کا مستحق ہے ؟

    جواب نمبر: 151759

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 974-928/N=9/1438

    (۱): نکاح کے بعد ( چاند کے حساب سے) چھ مہینے سے پہلے جو بچہ پیدا ہوا اور شوہر نے اس نکاح سے پہلے پوشیدہ طور پر اس لڑکی سے نکاح نہیں کیا تھا تو وہ بچہ شرعاً غیر ثابت النسب ہے، وہ صرف ماں کی طرف منسوب ہوگا اور یہ صرف ماں کے انتقال پر اس کے ترکہ میں وارث ہوگا اور جس مرد نے شادی سے پہلے زنا کیا، اس کے انتقال پر یہ بچہ اس کا وارث نہ ہوگا، نیز اس پر اس بچہ کا نان ونفقہ بھی واجب نہ ہوگا؛ البتہ اگر وہ اپنی مرضی وخوشی سے بچے کے اخراجات برداشت کرے تو یہ اس کی جانب سے تبرع واحسان ہوگا۔

    فلو -جاء ت الموطوء ة بزناً بولد-لأقل من ستة أشھر من وقت النکاح لا یثبت النسب ولا یرث منہ الخ (رد المحتار، کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ۴: ۱۴۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    (۲): جی نہیں،میر کی جائداد میں غیر ثابت النسب بچہ وارث شرعی نہ ہوگا جیسا کہ اوپر نمبر ایک میں بھی تحریر کیا گیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند